احمد فراز شعر کدہ
رنجش ہی سہی، دل ہی دُکھانے کے لیئے آ-احمدفراز
رنجش ہی سہی، دل ہی دُکھانے کے لیئے آآ پھر
رنجش ہی سہی، دل ہی دُکھانے کے لیئے آآ پھر
تیرے قریب آکے بڑی الجھنوں میں ہوں میں دشمنوں میں
دولتِ درد کودنیاسے چھپا کررکھنا آنکھ میں بوند نہ ہودل
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے ورنہ اتنے تو
کہا تھا کس نے تجھے آبرو گنوانے جا فراز اور
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں کیوں نہ