منانے آئے ہو دنیا میں جب سے روٹھ گیا -قمرجلالوی کسی صورت سحر نہیں ہوتی – قمر جلالوی مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی – قمرجلالوی دیکھیے ہو گئی بد نام مسیحائی بھی – قمرجلالوی ختم شب قصہ مختصر نہ ہوئی – قمرجلالوی پیتے ہی سرخ آنکھیں ہیں مست شراب کی – قمرجلالوی تم کو ہم خاک نشینوں کا خیال آنے تک – قمر جلالوی وہ آغاز محبت کا زمانہ – قمر جلالوی ہٹی زلف ان کے چہرے سے مگر آہستہ آہستہ – قمر جلالوی آہ کو سمجھے ہو کیا دل سے اگر ہو جائے گی – قمرجلالوی بارش میں عہد توڑ کے گر مے کشی ہوئی – قمر جلالوی بلا سے ہو شام کی سیاہی کہیں تو منزل مری ملے گی – قمر جلالوی سجدے ترے کہنے سے میں کر لوں بھی تو کیا ہو – قمر جلالوی حسن کب عشق کا ممنون وفا ہوتا ہے – قمر جلالوی کسی کا نام لو بے نام افسانے بہت سے ہیں – قمر جلالوی مرا خاموش رہ کر بھی انہیں سب کچھ سنا دینا – قمر جلالوی کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو – قمر جلالوی اے مرے ہم نشیں چل کہیں اور چل – قمر جلالوی کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں–قمر جلالوی