ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں – ساغرصدیقی روداد محبت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے – ساغرصدیقی تاروں سے میرا جام بھرو میں نشے میں ہوں – ساغرصدیقی جام ٹکراو ~ وقت نازک ہے – ساغرصدیقی مال نغمہ و ماتم فروخت ہوتا ہے – ساغرصدیقی پوچھا کسی نے حال کسی کا تو رو دئیے – ساغرصدیقی لا اک خم شراب کہ موسم خراب ہے – ساغرصدیقی ایک نغمہ اک تارا ایک غنچہ ایک جام – ساغر صدیقی ہر مرحلۂ شوق سے لہرا کے گزر جا – ساغرصدیقی تیری نظر کا رنگ بہاروں نے لے لیا – ساغرصدیقی اگر بزم ہستی میں عورت نہ ہوتی – ساغرصدیقی غم کے مجرم خوشی کے مجرم ہیں – ساغرصدیقی کلیوں کی مہک ہوتا تاروں کی ضیا ہوتا – ساغرصدیقی میرے تصورات ہیں تحریریں عشق کی – ساغرصدیقی وقت کے رنگیں گلدستے کو یاد آئے گا ٹھنڈا ہاتھ – ساغرصدیقی نظر نظر بیقرار سی ہے نفس نفس میں شرار سا ہے – ساغرصدیقی تری نظر کے اشاروں سے کھیل سکتا ہوں – ساغرصدیقی ہر شے ہے پر ملال بڑی تیز دھوپ ہے – ساغرصدیقی اے دل بے قرار چپ ہو جا -ساغر صدیقی چاندنی شب ہے ستاروں کی ردائیں سی لو – ساغرصدیقی جذبۂ سوز طلب کو بے کراں کرتے چلو – ساغرصدیقی خطاوار مروت ہو نہ مرہون کرم ہو جا -ساغرصدیقی اس درجہ عشق موجب رسوائی بن گیا – ساغرصدیقی آہن کی سرخ تال پہ ہم رقص کر گئے – ساغرصدیقی زخم دل پر بہار دیکھا ہے – ساغرصدیقی راہزن آدمی رہنما آدمی – ساغرصدیقی بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے -ساغرصدیقی چراغ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے – ساغرصدیقی وقت کی عمر کیا بڑی ہوگی – ساغرصدیقی بات پھولوں کی سنا کرتے تھے – ساغرصدیقی برگشتۂ یزدان سے کچھ بھول ہوئی ہے – ساغرصدیقی جھوم کر گاؤ میں شرابی ہوں – ساغرصدیقی اے حسن لالہ فام! ذرا آنکھ تو ملا – ساغرصدیقی چاک دامن کو جو دیکھا تو ملا عید کا چاند – ساغرصدیقی مسکراؤ بہار کے دن ہیں – ساغرصدیقی چاندنی کو رسول کہتا ہوں – ساغر صدیقی ساقی کی اک نگاہ کے افسانے بن گئے – ساغر صدیقی یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں – ساغر صدیقی وقت کی عمر کیا بڑی ہوگی – ساغر صدیقی وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو – ساغر صدیقی میں تلخیٔ حیات سے گھبرا کے پی گیا – ساغر صدیقی محفلیں لٹ گئیں جذبات نے دم توڑ دیا – ساغر صدیقی ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں– ساغر صدیقی