قرآن اور زرد گائے
- بات سے بات
Naveed
- 2
- 597
قرآن اللہ تعالی کی کتاب ہے اور قیامت تک کے لیے زندہ معجزہ, قرآن مجید میں کہانیاں بیان کی گئی ہیں،کئئ گزری قوموں اور انبیاء کی زندگی کی تا کہ آنے والے ان سے سبق سیکھیں وہی غلطی نہ دھرائیں،قرآن میں اک زرد گائے کا ذکر آیا ہے ۔۔
قرآن پاک کی ایک سورت میں حضرت موسی علیہ السلام اور بنی اسرائیل کے ایک واقعے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، کہ کس طرح ایک زرد گائے کو قربان کرنے کا حکم ہوا لیکن بنی اسرائیل اپنی روش کے مطابق گائے قربان کرنے کی بجائے سوالات کرنے شروع کر دیے لگے ۔۔
اور اپنے لئے لیے مشکلات بڑھاتے گئے
پہلا سوال۔۔۔۔۔۔
یہ ہوا کہ گائے کیسی ہونی چاہیے
حکم ہوا نہ نوجوان اور نہ نا بالغ
دوبارہ سوال ہوا رنگ کیسا ہونا چاہیے
حکم ہوا —زرد
پھر سوال کے جواب میں حکم ہوا ،
گائے بے داغ ہونی چاہیے نہ ہی کھیتوں کو پانی دیتی ہو ،نہ جتی ہوئی ہو
اک سادہ سا حکم سر تسلیم خم کیا جا سکتا تھا پہلے حکم پر ،گائے ذبح کر دیتے
زیادہ گہرائی اور باریکی سے انسان اپے لیے مشکلات ہی بڑھاتا ہے ۔
آج اک دوست کے دستر خوان پر اک بزرگ نے سوال کیا کہ اپ کسی کے ساتھ بھی کھانا کھا لیتے ہیں
وہ حلال ہے یا حرام یہ جانے سوچے بغیر۔۔۔۔بے ساختہ جواب دیا
رزق دینے کا وعدہ اللہ کا ہے اسی نے لقمہ بندے کے لیے بیجھا ہے ۔۔۔۔۔
اگر خدا نہ چاہے تو تشتریاں بھری رہیں اور اک نوالہ حلق سے نہ اترے ۔۔۔۔
کسی کے دستر خوان کو حرام قرار دے کر کیسے اٹھا جا سکتا ہے، جب تک عین کامل یقین نہ ہو کہ سامنے پڑا کھانا مال حرام ہے ۔
دماغ تو شاہد یہ بات بھول گیا ، لیکن دل نے اس بات کو جانے نہ دیا ، کیسے کسی کے رزق کے بارے مکمل طور پر حرام کا فتوی دے سکتے ہیں ، جبکہ خود اپنی ذات چھلنی سی ہے ۔
نیکی اور پارسائی کا مطلب کیا ہے اور اگر کوئی کرتا ہے تو اسے چھپانے کا کیا حکم ہے
اور جتانے کا کیا ، کسی کی دعوت اس بات پر ٹھکرنا کہ شک ہو حرام خور ہے، اتنا کامل علم ۔۔۔۔۔۔۔
کسی کے دستر خوان سے منہ موڑنا کہ اپنی نیکی کو ڈھال جتلا کر
یہیں قرآں میں ابراہیم (ع) اورایک مشرک کا واقعہ بھی ہے
میں عالم دین نہیں ہوں لیکن ، شائد یہ وہ مقام ہے ، جہاں بہت سے زاہد عابد اور ولی اپنی کمائی اک لمہے میں لٹا بیٹھے ، اس تکبر کا شکار ہوئے جو اہل علم کے نزدیک سب سے خطرناک تکبر ہے ۔۔۔
نیکی کا تکبر ۔۔۔۔۔۔
پارسائی کا تکبر ۔۔۔۔۔۔۔
اچھائی کا تکبر۔۔۔۔۔
نیک نامی کا تکبر ۔۔۔۔۔
نیکی کرنا اور پھر عاجز رہ کر اسکو چھپانا ، ہی اولیاء کی روش اور اسلامی تعلیمات ہیں ۔۔۔
۔خلفاء راشدیں کے کئی واقعات انکی زندگی کے بعد منظر عام پر ائے۔۔۔۔
گما ن اچھا رکھنا چاہیے ۔۔۔۔۔
سوچ مثبت اور نیت صاف
،جب حکم ربی ہو جائے تو ابراہیم بلخی کو ابراہیم ادہم بنتے وقت ہی کتنا لگتا ہے ۔۔۔۔
جو اس ہد تک ذات کو پابندیوں سے گزارتے ہیں ، وہ ساتھ چلتے ہمراہی کو بھی پتہ تک نہیں چلنے دیتے ۔
یہاں اک بات اور ہے خاص لوگوں کی بات عام لوگوں کی سمجھ کی کہاں ، اورمیں تو عاموں سے بھی عام
االلہ سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے آمین