تبدیلی چل رہن دے
- بات سے بات
Naveed
- 229
کیا پاکستان میں اس مرتبہ تبدیلی آئے گی؟
کچھ لوگ بہت پر امید ہیں کہ اس مرتبہ تبدیلی اصلی والی آئے گی، لیکن اگر ہم اپنی عظیم روایات کو دیکھیں تو منظر کچھ اور ہی دکھائی دیتا ہے۔
پاکستان راج اور اس جیسے دیگر سامراجی سوچ کے حامل سامراجوں کا مکمل دارو مدار ڈر اور خوف پر ہوتا ہے،
کیونکہ یہ جانتے ہیں ریاست کی طاقت نہیں ہوتی، ریاست کی طاقت کا بھرم ہوتا ہے۔
یہ جانتے ہیں کہ اگر بھرم ٹوٹ جائے تو بڑی سے بڑی سلطنت سوکھے پتوں کی طرح ہوا میں اڑ جاتی ہے۔
پنجاب اور کمرہ امتحان
دوسری بات یہ ہیکہ امتحان اس مرتبہ پنجاب میں ہو رہا ہے۔
پنجاب کی مٹی بھربھری ہے تیز ہوا سے آڑ جاتی ہے۔ بغیر کسی طاقت کے تھوڑا سا پانی ملائیں اور جیسے مرضی گوندھدیں اینٹیں بنائیں یا گارا، نالی میں لگائیں یا میں چبارے میں کچھ فرق نہیں پڑتا۔
ایک مثال سے بات آسانی سے سمجھ میں آجائے گی۔
اک شاعر تھے، ساری عمر مزاحمت کی، ڈانگیں کھائی۔ جیلیں کاٹی کھبی جنرل ایوب سے پھڈے اور کھبی جنرل سے ضیا سے لڑائی، صرف عوام کی خاطر عوام کے حقوق کی خاطر۔۔۔
انکو لاتعداد ایوارڈ سے نوازا گیا، کئی ملکوں نے وظیفہ دینا چاہا لیکن غیرت مند تھے انکار کر دیا۔
آج بھی ہمارے سیاستدان انہی کے شعر پڑھ کے مائیک توڑتے ہیں، عوام کو بے وقوف بناتے ہیں۔
ان صاحب نے ہمارے مزاج کو سمجھنے میں غلطی کی، اور الیکشن پر کھڑے ہو گئے۔
پوری دنیا سے ان کے مداح انکی سپورٹ کرتے رہے۔
انڈیا سے بھی کتابی لوگوں نے کہا، اے لاہور والو
جالب کے مقابلہ کا کوئی پید انہیں ہوا۔
اپنی کیٹگری میں اکیلا ، واحد بندہ۔۔۔
حبیب جالب کے مقابلہ سے دست بردار ہو جاو اتنی عزت تو بنتی ہے۔
لاہور والوں نے اپنی روایت نہیں بھولی،
پنجابیوں کی عظیم روایات نبھائیں۔
پورا 700 ووٹ دیا گیا۔
ہم لیڈر مار قوم ہیں۔
پہلے لیڈر مرواتے ہیں پھر ہر سال برسی منا کر محمد بن قاسم کو بلاتے ہیں۔

شاعر انقلاب حبیب جالب
کو جو خراج عقیدت پیش کی گئی آج بھی وہی ہو گا وقت بدلا ہے ہم اور ہمارری ترجیحات نہیں۔