مظلوم کا ظلم
- بات سے بات
Naveed
- 533
ہم بحثیت ہجوم اک مظلوم ہجوم ہیں۔
ہمارے سب لوگ سب ادارے مظلوم ہیں۔
چپڑاسی سے شروع کر دیں اور وزیراعظم پاکستان تک چلے جائیں،
ہمیں سب مظلوم ملتے پیں ۔
ہم مظلوم ہمارے ہیرو مظلوم ،
دکھی بیچارے ، وچارے۔۔۔۔۔
تو پھر یہ ظلم کرتا کون ہے۔
یہ ہمارے اندر کی کچلی انائیں اور ناحاصل ہونے والی خواہشات پیں۔
موقع ملتے ہی باہر نکلنے لگتی ہیں ۔
ہم سب ظالم پیں سب کے سب ۔۔۔
کیونکہ کسی پر ظلم ہوتے دیکھ کر خاموش رہتے ہیں ۔
اور اپنی باری پر دوسروں کو خاموش دیکھ کر حیران ہوتے ہیں۔
سب ظالم پیں کیونکہ موقع ملتے ہی ظالموں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ۔
ہمیں رکنا کیوں نہیں آتا ،کھڑا ہونا کیوں نہیں اتا؟
کیونکہ جب ہیرو سرفراز ہوگا بلہ گیڈنے والا
ہیرو ایدھی صاحب ہوں گے۔
ترلے لے کے خیرات ہی مانگیں گے۔
کیوں حضرت علی نہیں پڑھاتے؟
حق پر کھڑا ہونا نہ اجائے۔
کیوں حضرت حسین نہیں پڑھاتے؟
یہ سمجھ نہ اجائے کہ جان ہوتی ہے قیمتی ، بچانا فرض ہے۔
لیکن انوسٹمنٹ کہاں کرنی ہے، اور کب ہمارے جیسوں کے لیے کہ جنکو پیو دادے کی میراث ہی نہیں پتا، گھر بار خانوادہ تک دے دینا ہے، لیکن سر نہیں جھکا۔
کیوں جناح نہیں پڑھاتے؟
یہ سمجھ نہ اجائے کہ بھیڑ بکریوں کا رہوڑ ہی سہی لیکن ہیں تو سب اپنے لوگ ، پیچھے کیا مڑنا تے حساب کی کرنا۔
ڈاکٹر شیدائی کیوں غائب ہوگئے کتابوں سے۔
کیونکہ یہ نہ پتہ چل جائے کہ اکیلے کھڑا ہوا جا سکتا ہے۔
اکیلے لڑا جا سکتا ہے
اکیلے جیتا جا سکتا ہے
اکیلا بندہ سب کر سکتا ہے جو چاہے۔
بڑا ظالم کون ہوتا ہے؟
ظالم نہیں ، مظلوم سب سے بڑا ظالم ہوتا ہے۔ جو کسی پر ظلم دیکھ کر خاموش رہتا ہے۔
ظالم تو بیچارہ اپنے ظلموں میں خود جل رہا ہوتا ہے۔
ظالموں بیچاروں کی راتیں تو دیکھو ، ترس آئے گا۔
مظلوم ہجوم ہی سب سے بڑا ظالم ہے.