چوتھا عنصر

The Fourth Element

چوتھا عنصرسب سے زیادہ بھاری اور طاقت ور ہے۔زن زر اور زمین  اسی کے سامنے  سرجھکائے کھڑے ہیں،انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ اموات اور تباہی کا زمہ دار ہے ۔جس کسی کو بھی اسکا زائقہ لگا مرنے تک اسی کا ہوا

 

بابا آدم کو جنت سے نکالا گیااور دنیا کی آباد کاری شروع ہوئی  ،لیکن زن کی خاطر نسل انسانی کا پہلا خون ہوا ۔ہابیل نے قابیل کو قتل کر ڈالا ، اس کے بعد تو گویا کوئی حساب دستیاب نہیں کہ کتنے قتل ہوئے اور کتنوں نے قتل کیا۔ لیکن اہل علم نے فلسفہ میں وجہ فساد کو تین حصوں میں تقسیم کیا ۔ زن زر اور زمین لیکن اک عنصر بیان نہ کیا ،سر دار عنصر

چوتھا عنصر، تخت وتاج

اور طاقت کا عنصر اس قدر ظالم اور بے حس ہے کہ سب سے پہلے اپنون کی بلی مانگتا ہے ۔تاریخ بھری پڑی ہے ، اشوک نے 250 قبل مسیح میں اپنے 99 بھائی قتل کیے تو اورنگزیب نے بھی کوئی کسر نہ چھوڑی ، دنیا کی تاریخ اتھا کر دیکھ لیں ہر مورخ تخت و تاج کے حصول میں ہونے والی ریشہ دانیوں کے گرد ہی گھومتا دکھایئ دیتا ہے۔

تو پھر فرد کاکیا ۔۔۔۔۔۔

جیے توبھی بے نام ، مریں تو بھی بے نشاں​

ایک شخص کی ضد پر کتنی بھی لاشیں گریں بھوک مریں عام فرد تو صرف اک نمبر ہوتا ہے ۔تخت پر بیتھا ہوا شخص ہمیشہ اپنے فیصلہ کو درست سمجھتا ہے اوراپنی رائے مقدم۔۔۔۔۔۔

اللہ نے انسان کی اسی کمزوری کی وجہ سے بار بار بتلایا یاد کروایا کہ

میں ہوں اس جہان اور تمام جہانوں کا مالک۔۔۔۔۔۔

لیکن تاج شاہی کا ذائقہ چھکنے کے بعد بشری کمزوری سے خال ہی کوئی بچ پایا ہے

مملکت خداد پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور شائد اسی لیے اسلام صرف نام کو ہی باقی ہے ۔۔

قرار داد پاکستان میں طاقت کا اصل سرچشمہ صرف اور صرف اللہ کی ذات ہے اور اختیارات اسی کی امانت ۔

پاکستان کی بنیادوں میں تیزاب اسی دن ڈال دیا گیا تھا ،جس دن یہ بدبو دار گندہ پالیمانی نظام نافذ کیا گیا ۔ایک نئی سطر لکھنے کودو تہائی اکثریت، فرشتے چاہیے جو اپنی جیب سے 6/7 کڑوڑ لگا کر الیکشن جیت کر آئیں اور اپنے اوپر ایک قطب منتخب کریں، لیکن اس کے بعد سینٹ میں بھی فرشتے موجود ہوں جو 25 کڑوڑ فی کس دے کر آئے ہوں ،اور اگر اس سب کا انتظام ہو جائے تو پاکستان کے اصل سرکار سے کون بچائے ۔

کشتی میں سوراخ اسی دن کر دیے گئے تھے جس دن ۔رول آف بزنس کی کناب کو مقدس آیئن کا درجہ دے دیا گیا تھا ،مسجد کی جگہ ایواں کا تقدس مقدم ٹھرا تھا، انسانی نفسیات سے کھیلنا کوئی ان سے سیکھے ۔۔

اسی نسل نے دیکھا تھا جب ایک خاتون کو بم دھماکہ میں شہید کیا گیا تو ہمیشہ انکی مخالفت کرنے والے بھی آنکھوں مین پانی آنے سے نہ روک سکے ۔ظلم کا احساس نہیں مرتا جب تک انسان کے اندر انسانیت ہو۔

آج کم و بیش ویسا ہی عالم ہے کس نے کیا اور کیوں کیا بے۔ بے معنی یے ، تمہارے بازرو بننے والے ففتھئے کیا۔۔ لاتعلق رینے والے اور چل رہن دے ، نظام چلن دے والوں تک ہر شخص آج کی حالت پرکڑھتا ہے ۔

 آج فیصل مسجد میں نوحہ کناں مخلوق کے لئے کبھی قابل رشک جو تھے ،پر شائد آواز تک تمہاری سماعتوں  تک نہ جاتی ہے ، بولان  چیخ رہا ہے ،بلوچ تڑپ رہے ہیں ،پنجاب بھی آآنسو بہانے لگا ہے اور سندھ ڈوبا پڑا ہے، کون جانے آج کا گل حسن کون ہے لیکن

تخت کی اس لڑائی نے مخلوق پر جینا تنگ کر دیا ہے ۔

 

مہارانی جندکور(جنداں)

تاریخ بڑی بے رحم ہے ، یاد کرواتی ہے کہ اسی پنجاب میں اک مہارانی جنداں بھی گزری ہے ۔

کبھی سمجھ نہ آتی تھی کیسے کوئی مہارانی اتنی ظالم ،اپنے لوگوں کے ساتھ ایسا کر سکتی یے ، لیکن اب سمجھ آنے لگی ہے جب 80 ہزار مروا کر نہ جانے کتنے بیچ کر خاموشی سے معافی مانگنے چل پڑے ،عافیہ کی بات کیا کرتے خاموشی سے انکو واپس لے آئے جنکو ہمارے بچوں کے قاتل  کہا کرتے تھے۔

آج یہ عالم ہے کہ جن سے ہم الگ ہوئے  تھے ، جنکے ساتھ جنگیں لڑی وہ بھی حیران کھڑے ہیں کہ مدد کریں کہ حملہ ۔

اب سمجھ آتی ہےفیلڈ مارشل سیم مانک شاہ کے قدموں میں پگڑی کیوں رکھی گئی لاھور کے گورنر ہاوس میں،جب اپنے ہی خدا بن بیٹھیں توکیا کرئے کوئی، مجھے یقین ہےاگر فیض ہوتے ، جالب ہوتے تو آج وہ کسی ابدالی کسی قاسم  کسی سوری کو نہ پکارتے ،کہتے

اج دل کہندا کوئی جنداں اوے
اج فیر اک خط لہو دا پاوے
او تیرے ویگو ٹرالے کھلوتے گل جان
تیرے بارود دی تھاں کوئی سروں وٹا دے
تیرے ٹینک تے توپاں سر نہ چکن
میزالاں نو پاوی اگ لادے
بندقڑیاں ، صندقڑیاں کباڑ اچ دے دے
اک گل من لے ازمالے بن لے
جنے اتھرو ہاوں لے بیٹھاں اے
تیرے ایٹم شیٹم کوئی نیئں و چلنے
دھرتی ماں ہوندی تو ویچی جاویں
کدوں غیرت لبھے میں جند ویچ لیاواں
ہر نکر پیلی چھٹے لاواں
پر اے دھرتی شائد بنجر رہنئ
اے ہاواں اتھروخطا جانے

اج دل کہندا کوئی جنداں اوے
اج فیر اک خط لہو دا پاوے

 

admin

http://fruit-chat.com

میری موج میری سوچ

5 Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *