رجیم چینج آف پاکستان
- Fruit Chat
- January 28, 2023
- 1
- 319
- 29 minutes read
Table of content
کیاپاکستان میں رجیم جینج ہوئی تھی؟
رجیم چینج
رجیم چینج ایک امریکی اصطلاح ہے،
امریکہ بلا شرکت غیرے دنیا کا طاقتور ترین ملک ہے۔اور اس طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے،
اپنی مرضی سے کسی ملک کی حکومت کو بدل دیتا ہے، ناپسند حکمرانوں کو حکومت سے الگ کر دیتا ہے۔
اس کام کے لیے تمام وسائل کو استعمال کیا جاتا ہے۔
الیکشن ہو سکتا ہے،بغاوت ہو سکتی ہے۔ ایوان میں ردوبدل ہو سکتا ہہے۔
اور اگر کوئی حل نہ چلے توحملہ اور جنگ بھی ہو سکتی ہے۔
وطن عزیز میں ہر وقت اپنی ہر ناکامی کمزوری اور بے کاری کے پیچھے ہمیں غیروں کی سازش نظر آتی ہے ،ہر وقت کوئی نہ کوئی سازشی تھیوری چل رہی ہوتی ہے۔ صرف خبریں اکھٹی کر کے ایک فرضی کہانی تر تیب دی ہے۔
پڑھیں اورکہیں کمی رہ گئی ہو تو کمنٹ کریں۔
رابرٹ گرینر
رابرٹ گرینر ایک سی ائی اے اہلکار تھا جو پاکستان مین بطور اسٹیشن چیف 2001 میں تعینات رہا تھا، جو پرموشن ہونے پر بطورانچارج عراق آپریشنز روانہ ہوا،بعد اذان 2006 میں راز افشاں کرنے پر نوکری سے برطرف ہو گیا۔
Foreign Agent Registration act 1938
قدیم زمانوں سے یہ رواج رہا ہے کہ ملک دوسرے ملکوں میں تعلق اور اثر رسوخ پیدا کرنے کے لیے تحفے تحائف اور نقد رقوم کا سہارا لیتے ہیں،
ٓٓٓامریکہ نے اسکو روکنے پر قوت صرف کرنے کی بجائے ایک قانون بنا کر اسکو لیگل کر دیئا اور ایک فارم لازمی قرار دے کر اسکا ریکارڈ پبلک کر دیا۔
Foreign agent Registration act 1938
یا عرف عام میں fara (فارا) کہتے ہیں۔
متعلقہ تمام ریکارڈ آسانی سے دستیاب ہے۔
رابرٹ گرینر سے کانٹریکٹ
27/7/21
کو رابرٹ گرینر نے ایک فارا جمع کروایا
جس کے مطابق مذکورہ نے 16 تاریخ کو افتخار حسین رحمانی نامی شخص سے خدمات کامعاہدہ کیا۔
افتخار درانی صاحب نے اسلام آباد کے رہائشی اورحکمران جماعت کے ایک سینئر رکن کے طور پریہ معاہدہ کیا۔
اورمزید لکھا، حکومت کے کچھ افسران کی نگرانی کی سہولت میسر رہے گی،اور رقم سرکاری خزانہ سے ادا ہو گی۔
اس وقت حکومت پاکستان تحریک انصاف کی تھی۔
تحریک عدم اعتماد
پاکستان میں اپریل2022 میں تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں تحریک انصاف کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔
پاکستان میں رپورٹنگ
پاکستان میں کچھ دیر سے لیکن یہ کیس رپورٹ ہوا۔
18اگست 2022 میں ہر بڑے اخبار نے سرخی چھاپی اور اداریئے لکھے گئے ۔۔۔
رپورٹ
14/10/22
امریکی قانون کے مطابق رابرٹ گرینر نے31/1/22 تک کی مدت کے معاہدہ کی رپورٹ جمع کروائی،جس میں مذکورہ نے پاکستان تحریک انصاف سے رقم 1،50،000 ڈالر لینے کا انکشاف کیا اور معاہدہ میں صرف میڈیا ریسرچ اور معمولی نوعیت کی خدمات کا ذکر کی،۔ اورواضع طور پر لکھا کہ اس نے کسی بھی منصوبہ ساز کے ساتھ ملنے کی کوشش ہہ کی ہے اورنہ کسی پر اثر انداز ہوا.
یعنی یہ سرکاری رقم لابنگ کے لئے نہیں تھی۔
تجدید رپورٹ
11/2/22
گرینر نے اسی معاہدہ کی بابت ایک تجدیدی رپورٹ جو 31/1/22 تک کے عرصہ کے لیے تھی ،جمع کروائی۔
جس میں رابرٹ گرینرنے رقم تقسیم کرنے کے حوالے سے اس کی سابقہ رپورٹ میں تبدیلی درج کی۔
اس نے افتخار حسین درانی سے رقم 30000 ڈالر لے کرحسین حقانی کو ادا کیے۔
حسین حقانی کا کردار پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور امریکی حکام کے درمیان اہم رہا ہے۔
لیکن میمو گیٹ سکینڈل کے بعد حقانی نے پاکستان میں قدم نہ رکھا ہے۔
اور دنیا میں جس جگہ موقع ملا پاکستان کے خلاف لکھا،
اچانک انکا لہجہ اور تحریر پاکستان کے حق میں ہوجاتی ہیں۔
پاکستان کے طاقتور حلقوں کو سپورٹ کرتے ہیں اوراپریل میں ایک رپورٹ پر کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
پہلی ادائیگی کی تاریخ ضرور دیکھیں۔
عالمی ابلاغ اور ہم
Strategic observers are not surprised by the F-16 assistance to Pakistan. They say Pakistan’s recent stance of supply of ammunition to Ukraine in the ongoing war with Russia and asking the Taliban administration in Afghanistan to hunt down Jaish-e-Mohammed chief Masood Azhar could have influenced the Pentagon’s decision. Besides, the Biden administration was thought to be satisfied with the approach
“The way Pakistan, especially its military leadership, bowed down to the US, the F-16 assistance is certainly a reward,”
Husain Haqqani, former Pakistan ambassador to the US, agrees that General Bajwa’s visit is continuation of Pakistan’s efforts to undo the damage caused by Imran Khan’s rhetoric. “The regime change narrative peddled by Khan negatively impacted US-Pak ties, but the civil-military leadership in Pakistan is determined to repair the damage,” he says, adding that foreign minister Bilawal Bhutto Zardari was also focused on rebuilding ties during his engagements in the US.
Kamran Bokhari, a Washington-based foreign policy analyst,”Even before Imran Khan’s ouster, General Bajwa visited countries that Khan was upsetting such as Saudi Arabia, and tried to fix diplomatic hiccups that the then PM had caused,” Bokhari tells India Today, adding that General Bajwa is doing the same after Khan’s ouster, but with much more vigour. indiatoday
حسین حقانی کی رپورٹ
رپورٹ اکتوبر2022 میں جاری ہوئی, اس رپورٹ پر پوری دنیا میں بات ہوئی حسین حقانی نے ہر جگہ پروگرام کیے انٹرویو دیے۔
رپورٹ کا عنوان ہے۔
US re-engagement with Pakistan: Ideas for reviving an important relationship
بلا عنوان
رپورٹ کے مرتب کرنے والوں میں آخری نام پر غور کریں۔ یعنی انکو نہیں کہ پیسے کون لے رہا ہے اور پیسے لینا جاری ہیں۔۔
تجدید معاہدہ
گرینر نے جون 2022 میں میں مزید ایک اندراج تجدیدکا فارم جمع کروایا آیا جس میں مذکورہ نے مزید 50 ہزار ڈالر لینا تحریرکیا۔او یہ فارا تجدید کا تھا یعنی معاہدہ کی مدت بڑھائی گئی تھی۔
اپنی ریسرچ کی خدمات کا ذکر کیا ہے۔
لیکن اس معاہدہ پر افتخار درانی کے دستخط نہیں ہیں۔
یاد رہے اس وقت تک تحریک انصاف کی حکوممت ختم ہو چکی تھی ۔
کون تھا جو افتخار درانی کے ذریعے رقم دے رہا تھا۔
رجیم چینج کا آغاز
ایک غیر تصدیق شدہ افواہ تھی، کہ حقانی صاحب کی ملاقات یو ای اے،ستمبر 2021 میں ہوئی اور تب تقریبا تمام بڑے نام ساتھ تھے۔
سیم پیج کبھی تھا ہی نہیں۔اس دفعہ کی رجیم چینج ہم نے خود ہی کی تھی۔
حکومت کی تبدیلی سے اب تک ٹائم لائن کے دو حصے ہیں ایک اکتوبر تک
جب شور تھا بزدار چور ہے
نیازی چور ہے
گوگی چور ہے
دوسرے حصے نے بے شرمی اور بے حیائی کے سارے ریکارذ توڑ دیئے جعلی آڈیو
سے شروع ہونے والا مقابلہ بہت کچھ اپنے ساتھ لے گیا اور معاشرہ کا اصل اور مکروہ چہرہ بے نقاب کر گیا ہے۔
آخر ہوا کیا تھا اکتوبر میں
شائد یہ بات درست ہو۔
ٹیوٹ کہانی
سعید آفریدی نام کےپاکستانی محقق نے جو کہ برطانیہ میں مقیم ہیں، کہانی کا کچھ حصہ اپنے ٹویٹ میں بتایا،
مذکورہ امریکہ کو اس رجیم چینج میں شامل نہ ہونے کے دعویدار ہیں، اور باقاعدہ وائیٹ ہاوس میں ہونے والی ایک انکوائری کا بھی ذکر کرتے ہیں۔اور حالات بھی کچھ ایسے ہی ہیں۔
اس لمبے تھریڈ کا کچھ حصہ
The broad coalition cobbled together by Pak military to replace IK’s govt has proved comparatively unpopular, faced repeated electoral setbacks, FURTHER fuelled anti-Americansism & made IK’s future return to govt through elections a dilemma never before faced by the military
US officials were presented a Pak military proposal for US budgetary/economic support as military implements a temporary emergency. forcefully clamp IK’s challenge & then hold elections, guaranteeing a ‘friendly’ Prime Minister(present Foreign Minister)
This time, there were “NO TAKERS” in Washington
when given the opportunity,later, US officials REFUSED to participate in a barely constitutional proposal incl، a crack down against IK’s political party This time US officials/senators “INSISTED” that there should be no further “barely constitutional” measures,military follow norms of service(on retirements),reduce its political role & the US assist a ‘democratically legitimate’ govt to pursue political & economic stability
So,contrary to IK’s assertions,the US did NOT instigate a conspiracy that led to military removing IK’s Govt
ساری بات بے کار اور فضول رہتی اگر اس ٹویٹ کی تاریخ 23 اکتوبر2022 نہ ہوتی،پوری دنیا میں اکتوبر پر جتنے بھی تجزیئے ہوئے سب سے منفرد اور کم سنا گیا موقف ہوگا، لیکن آنےوالے حالات نے اس میں جان ڈال دی اور شائد سب سے حقیقی تجزیہ یہی ہے۔
- کیوں رابرٹ گرئینر نے پہلی رپورٹ لیٹ جمع کروائی۔
- حقانی صاحب کا نام عمران حکومت کے ختم ہونے تک چھپایا جانا
- مقصود ہوگا۔
- رپوٹ کا ایک ہی م،قصد تھا آرمی کو تنہا مت چھوڑیں،سپورٹ کریں
عمران کو کہا گیا ،
امریکہ بہادر آپکے خلاف،
امریکہ کو کہا کہا ر وس جانے کا فیصلہ اکیلے کا ہے۔
مسلم لیگیوں کے بیانات موجود ہیں کہ
نئے جج بھرتی کر کے کیسوں ک فیصلہ کاروائے گا
اور فیصلے کیا ہونے تھے ،کیا ہوئے سب جانتے ہیں
اس ساری دھماچوکڑی میں گھر لٹ تو غریب کا۔
مستقبل ڈوبا توجوانوں کا
اور غیر ملکی افراد آرام سکوں سے امریکہ شفٹ ہوگئے۔
ہمارا احتساب کا طریقہ 100 سال سے مستقل ہے اور ہم نے تومرنے والے کے ورثا کو امدادی رقم بھی نہیں بدلی۔
کون تھا پوچھنے والا مر گیا ۔۔۔
اسکا نام لینا بھی جرم ٹھہرا
ملک تباہ حالی کے دھانہ پر آگیا۔
اسی ہزار شہید کروا کر خود ان سے صلح کر لی اور اب نئی جنگ کی آمد آمد ہے۔
میں تلاش میں ہوں شائد جواب پا لوں ۔۔۔
آخرکیوں
تمام حوالہ جات آن لائن امریکی ضسٹس ڈیپارٹمنٹ میں دستیاب ہیں تاہم اگر خود نئی تھیوری بنانا چاہیں تو کمنٹ سیکش میں میل سینڈ کریں ۔
1 Comment
Kamal