سالاراعظم
- Fruit Chat
- October 30, 2022
- 3
- 787
- 8 minutes read
Table of content
ایک عظیم سلطنت کواسکے سالار تباہ کر گئے۔
باشاہ صرف فیصلہ سازی کرتا ہے اسکی اصل طاقت اسکے وزرا درباری اور مشیر ہوتے ہیں اور ان فیصلوں
پر عمل پزیری سالاروں اور خاص کر سالار اعظم کے بادشاہ کے ساتھ ہونے پر ہی ممکن ہے
نظام کی اہمیت
انسان کو سماجی حیوان بھی کہا جاتا ہے. انسان ہمیشہ گروہوں کی صورت میں رہتے آئے ہیں ،
اورانتظامات کو چلانے کے لیے ہردورمیں نظام موجود رہا ہے۔
نظام یا تو فردواحد کی حکمرانی کو برقرار رکھنے یا افراد کی زندگی کے معیار بلند رکھنے کے لیے کام کرتا ہے۔
نظام میں ہمیشہ ادارے یا افراد کو مخصوص اختیارات اور زمہ داری دی جاتی ہے۔ اگر کوئی ایک ادارہ باقیوں
کے میں بھی مداخلت یا حصہ داری کرے تو نتیجہ تباہی کی شکل میں نکلتا ہے
تاریخ مغلیہ سلطنت کا ایک باب
ظہیرالدیں بابر نے سلطنت مغلیہ کی بنیاد رکھی،اورنگزیب عالمگیراپنےبعدکوئی اچھاجانشین نہ چھوڑ سکا۔
اورنگزیب بعد حکومت بہادر شاہ کے حصے میں آئی،جس نے ن اپنے پیشروؤں کا راستہ چھوڑ کر راجپوتوں،
مراٹھوں اورسکھوں سے صلح کیر لیاورجاٹوں کی بغاوت کا قلع قمع کردیا ۔
سالاروں کو جب جنگوں سے فرصت ملی تو بجائے اس کے کہ اپنی افواج کی تربیت ،
نئے ظریقوں اور نئی ایجادات کی طرف توجہ دیتے سیاست کو اپنا نیا میدان بنا لیا ۔
امں کے قیام میں سادات بارہ کا بہت بڑا ہاتھ تھا، جن میں سادات برادان دو سید بھائی تھے
ارو مغل سکطنت کے سالار تھے ،انتھائی قابل ،دلیر ارو فیم رکھتے تھے ۔انکی طاقت اس
قدر بڑھی کہ ایک وقت میں اصل بادشاہ یہی تھے ۔
سید براد ران کی اصل بادشاہ گری صاف بادشاہوں کے عرصہ سے عیاں ہے
اعظم شاہ
عرصہ3 ماہ
بہادر شاہ
عرصہ4 سال 9 ماہ
عرصہ 1سال
فرخ سیر
عرصہ 6سال 1ماہ.
عرصہ3 ماہ
شاہ جہان دوئم
عرصہ 3 ماہ
عرصہ 29 سال
دو سالار
سید علی وبادشاہ فرخ سیر
تخت کے خواہشمند تمام شہزادے اکثر رات کے اندھیروں میں سادات برادران کے محلات کو جانے والے راستوں پر پائے جاتے ،ہر شہزادے کی کوشش ہوتی کہ سادات برادران کی خوشنودی حاصل کریں .
جو بھی بادشاہ تخت نشین ہوا سادات برادران کے سامنے سر جھکانے پر مجبور رہا ۔ گر کسی نے سر اٹھانے یا اپنی مرضی کرنے کی کوشش کی تو اس کوتخت کے ساتھ اپنی جان سے بھی ہاتھ دھونے پڑے
سید عبداللہ خان
اورنگزیب کے دور کے پرانے اور تجربہ کار امرا میں سے جس نے بھی مخالفت کرنے کی کوشش کی اوکو دربار سے دور بجوادیا گیا ۔
اور دربارویوں میں طاقت کا توازن ایسا بگڑا کہ پھر سنبھل نہ پایا ۔سکہ بادشاہ کے نام کا اور
حکم انکا چلتا تھا،تمام تعیناتیاں انکی مرضی سے ہوتی تھیں ۔
اور ہر اہل افراد کی جگہ من پسند افراد نے لے لی ۔
قابل دیوان مغل سلطنت کو عظیم بنا گئے
مغل سلطنت کو ایک کے بعد ایک انتہائی محنتی اور قابل سربر میسر رہے ،
مغل اہل ترین افرد کو نوازتے اور سلطنت کا نظام منظم کرتے چلے گئے ،
جنگیں ہوں ،بغاوتیں آ پسی لڑایاں اس نظام نے سلطنت کو گرنے نہیں دیا ،اور خود کار طریقہ کار سے بہتر سے بہترین کی طرف گامزن رہا ۔۔۔۔۔
بیوروکریسی تباہی کا سبب
شاہجہان کے دور میں برصغیر دنیا کی کل پیداوار کا 25 فیصد کا حامل ملک تھا ۔
پوری دنیا میں یہ خطہ اپنی مثال آ پ تھا ۔ لیکن سالاروں کی اتنی بڑھتی دخل اندازی اور
سلطنت کے باقی تمام اداروں میں اپنے من بھاتے افراد لگا کر سلطنت
فوجی سالار ہی وہ دیمک تھے جو سلطنت کی بنیاد کھا گئے
یہ وہی دور تھا جب انگریز اور دوسری قومیں برصغیر میں طاقت پکڑ رہی تھیں ,
انہی کے ہوتے انگریزوں کو بغیر ٹیکس سامان بنگال میں لانے کی اجزت دے کر سلطنت کو گہرا چھرا گونپا گیا ۔۔۔
محمد شاہ رنگیلا وہ آخری مغل حکمران تھا جس نے باقی بچ جانے والی مغل سلطنت پر اپنی گرفت مضبوط کی مسلسل ہونے
والی بغاوتوں سازشوں اور نادر شاہ کے حملوں کے باوجود کسی حد تک اس سلطنت کو چلنے کے
قابل کیا محمد شاہ کے دور میں ان دونوں بھائیوں سے چھٹکار احاصل کیا گیا ۔
لیکن جو دروازے یہ دونوں بھائی شاہی دربار میں کھول گئے انہی نے ریاست کو ڈبو دیا
، مسلسل جنگیں ، بغاوتیں آ پسی لڑائیاں وہ نہ کر پائی جو انہوں نے کیا ۔کوئی ریاست کتنی بھی طاقتور ہو بنیاد کو لگنے
والے دیمک آخر تاریخ کا حصہ بنا ہی دیتےہیں
سوال یہ پوچھا جانا چاہیے کیوں انہوں نے ایسا کیا ۔جانتے بھوجتے انکے سامنے مغلیہ سلطنت کو زوال شروع ہوا ۔۔۔
مجھے لگتا ہے شائد یہ بھی اسی بشری کمزوری اور اس چوتھے عنصر کا شکار ہو گئے ہوں گے جن سے خال ہی کوئی بچ پایا ہے ۔۔
مزیدپڑھیے
3 Comments
[…] سالاراعظم […]
[…] پڑھیں October 30, […]
[…] سالاراعظم says: January 26, 2023 at 8:58 […]