رنجش ہی سہی، دل ہی دُکھانے کے لیئے آآ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ کچھ تو میرے پندارِ محبت کا بھرم رکھتُو بھی تو کبھی مُجھ کو منانے کے لیے آ پہلے سے مراسم نہ سہی، پھر بھی کبھی تورسم و رہِ دنیا ہی نِبھانے کے لیے آ کس کس کو […]Read more
اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے Read more
تیرے قریب آکے بڑی الجھنوں میں ہوں میں دشمنوں میں ہوں کہ ترے دوستوں میں ہوں Read more
دولتِ درد کودنیاسے چھپا کررکھنا آنکھ میں بوند نہ ہودل میں سمندر رکھنا Read more
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کی سو ہم بھی اس کی گلی سے […]Read more
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گاRead more
جو حرفِ حق تھا وہی جا بجا کہا، سو کہابلا سے شہر میں میرا لہو بہا، سو بہا ہمی کو اہلِ جہاں سے تھا اختلاف، سو ہےہمی نے اہلِ جہاں کا ستم سہا، سو سہا جسے جسے نہیں چاہا، اُسے اُسے چاہاجہاں جہاں بھی مِرا دل نہیں رہا، سو رہا نہ دوسروں سے ندامت نہ […]Read more
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے Read more
اسے خبر نہیں تاریخ کیا سکھاتی ہے کہ رات جب کسی خورشید کو شہید کرے Read more
کہا تھا کس نے تجھے آبرو گنوانے جا فراز اور اسے حال دل سنانے جا کل اک فقیر نے کس سادگی سے مجھ سے کہا تری جبیں کو بھی ترسیں گے آستانے جاRead more