شہر ویراں اداس ہیں گلیاں
شہر ویراں اداس ہیں گلیاں
رہ گزاروں سے اٹھ رہا ہے دھواں
آتش غم میں جل رہے ہیں دیار
گرد آلود ہے رخ دوراں
بستیوں پر غموں کی یورش ہے
قریہ قریہ ہے وقف آہ و فغاں
صبح بے نور شام بے مایہ
لٹ گئی دولت نگاہ کہاں
پھر رہے ہیں طیور آوارہ
برق ہر شاخ پر ہے شعلہ فشاں
میری تنہائیوں پہ صورت شمع
رو رہا ہے الم نصیب سماں
میرے شانوں سے تیری زلفوں تک
فاصلہ عمر کا ہے میری جاں