جہاں ہیں محبوس اب بھی ہم وہ حرم سرائیں نہیں رہیں گی

جہاں ہیں محبوس اب بھی ہم وہ حرم سرائیں نہیں رہیں گی

لرزتے ہونٹوں پہ اب ہمارے فقط دعائیں نہیں رہیں گی

غصب شدہ حق پہ چپ نہ رہنا ہمارا منشور ہو گیا ہے

اٹھے گا اب شور ہر ستم پر دبی صدائیں نہیں رہیں گی

ہمارے عزم جواں کے آگے ہمارے سیل رواں کے آگے

پرانے ظالم نہیں ٹکیں گے نئی بلائیں نہیں رہیں گی

یہ قتل گاہیں یہ عدل گاہیں انہیں بھلا کس طرح سراہیں

غلام عادل نہیں رہیں گے غلط سزائیں نہیں رہیں گی

بنے ہیں جو خادمان ملت وہ کرنا سیکھیں ہماری عزت

وگرنہ ان کے تنوں پہ بھی یہ سجی قبائیں نہیں رہیں گی

حبیب جالب

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Tweet
Share
Share
Pin