یاد کیا آئیں گے وہ لوگ جو آئے نہ گئے – پروین شاکر تازہ محبّتوں کا نشہ جسم و جاں میں ہے-پروین شاکر سبز مدھم روشنی میں سرخ آنچل کی دھنک-پروین شاکر عکسِ خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی-پروین شاکر قید میں گزرے گی جو عمر بڑے کام کی تھی-پروین شاکر کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی-پروین شاکر کمالِ ضبط کو میں خود بھی آزماؤں گی-پروین شاکر بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے-پروین شاکر کبھی رُک گئے کبھی چل دئیے-پروین شاکر اتنا معلوم ہے خوابوں کا بھرم ٹوٹ گیا- پروین شاکر رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا….پروین شکر اگرچہ تجھ سے بہت اختلاف بھی نہ ھُوا —پروین شاکر کسی کا عشق، کسی کا خیال تھے ہم بھی —پروین شاکر تراش کر میرے بازو اُڑان چھوڑ گیا–پروین شاکر