سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے -احمد فراز
احمد فراز

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
شکوہ ِ ظلمتِ شب سے تو بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
کتنا آساں تھا تیرے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اِک عمر لگی جاں سے جاتے جاتے
جشنِ مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم
پا بجولاں ہی سہی ، ناچتے گاتے جاتے
اس کی وہ جانے اسے پاسِ وفا تھا کہ نہ تھا
تم اپنی طرف سے تو فراز نبھاتے جاتے۔۔۔
یا رب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
یا رب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
- admin
- March 20, 2023
- 14
چلو اب لوٹ آو تم۔۔
چلو اب لوٹ آو تم۔۔
- admin
- February 22, 2023
- 70
وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا
وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا
- admin
- February 18, 2023
- 110
Related
Tags: urdu poetry
5 Comments
[…] وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا […]
[…] وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا […]
[…] وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا […]
[…] وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا […]
[…] وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا […]