الم نصیبوں جگر فگاروں – فیض احمد فیض

الم نصیبوں جگر فگاروں

الم نصیبوں جگر فگاروں
کی صبح افلاک پر نہیں ہے

جہاں پہ ہم تم کھڑے ہیں دونوں
سحر کا روشن افق یہیں ہے

یہیں پہ غم کے شرار کھل کر
شفق کا گلزار بن گئے ہیں

یہیں پہ قاتل دکھوں کے تیشے
قطار اندر قطار کرنوں

کے آتشیں ہار بن گئے ہیں
یہ غم جو اس رات نے دیا ہے

یہ غم سحر کا یقیں بنا ہے
یقیں جو غم سے کریم تر ہے

سحر جو شب سے عظیم تر ہے

مزید پڑھیں

admin

http://fruit-chat.com

میری موج میری سوچ

9 Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *