فکر دلداریِ گلزار کروں یا نہ کروں

فکر دلداریِ گلزار کروں یا نہ کروں

ذکرِ مرغانِ گرفتار کروں یا نہ کروں

قصۂ سازشِ اغیار کہوں یا نہ کہوں

شکوۂ یارِ طرحدار کروں یا نہ کروں

جانے کیا وضع ہے اب رسمِ وفا کی اے دل

وضعِ دیرینہ پہ اصرار کروں یا نہ کروں

جانے کس رنگ میں تفسیر کریں اہلِ ہوس

مدحِ زلف و لب و رخسار کروں یا نہ کروں

یوں بہار آئی ہے امسال کہ گلشن میں صبا

پوچھتی ہے گزر اس بار کروں یا نہ کروں

گویا اس سوچ میں ہے دل میں لہو بھر کے گلاب

دامن و جیب کو گلنار کروں یا نہ کروں

ہے فقط مرغِ غزلخواں کہ جسے فکر نہیں

معتدل گرمیِ گفتار کروں یا نہ کروں

فیض احمد فیض

admin

http://fruit-chat.com

میری موج میری سوچ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *