ہم دیکھیں گے

 جنرل ضیا الحق حکومت میں 1985 میں ایک فرمان کے تحت عورتوں کو ساڑی پہننے پر پابندی لگا کر روک دیا گیا ۔

پاکستان کی مشہور گلوکارہ اقبال بانو نے احتجاج درج کراتے ہوئے لاہور کے ایک اسٹیڈیم میں کالے رنگ کی ساڑی پہن کر 50,000 سامعین کے سامنے فیض احمد فیض کی یہ نظم گائی۔

نظم کے بیچ بیچ میں سامعین کی طرف انقلاب زندہ باد کے نعرے گونجتے رہے ۔

ہم دیکھیں گے

 

لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے

 

وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے

جو لوح ازل میں لکھا ہے

جب ظلم و ستم کے کوہ گراں

روئی کی طرح اڑ جائیں گے

ہم محکوموں کے پاؤں تلے

جب دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی

اور اہل حکم کے سر اوپر

جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی

جب ارض خدا کے کعبے سے

سب بت اٹھوائے جائیں گے

ہم اہل صفا مردود حرم

مسند پہ بٹھائے جائیں گے

سب تاج اچھالے جائیں گے

سب تخت گرائے جائیں گے

بس نام رہے گا اللہ کا

جو غائب بھی ہے حاضر بھی

جو منظر بھی ہے ناظر بھی

اٹھے گا انا الحق کا نعرہ

جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو

اور راج کرے گی خلق خدا

جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو

 

فیض احمد فیض

مزید پڈھیں

ایرانی طلبا کے نام
فیض احمد فیض

ایرانی طلبا کے نام

جو امن اور آزادی کی جدوجہد میں کام آئے یہ

لوح قلم
فیض احمد فیض

لوح قلم

ہم پرورشِ لوح قلم کرتے رہیں گے جو دل پہ

طوق و دار کا موسم
فیض احمد فیض

طوق و دار کا موسم

روش روش ہے وہی انتظار کا موسم نہیں ہے کوئی

تمہارے حسن کے نام
فیض احمد فیض

تمہارے حسن کے نام

سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام بکھر گیا

حسینۂ خیال سے – فیض احمد فیض
فیض احمد فیض

حسینۂ خیال سے – فیض احمد فیض

رسیلے ہونٹ معصومانہ پیشانی حسیں آنکھیں کہ میں اک بار

سیاسی لیڈر کے نام
فیض احمد فیض

سیاسی لیڈر کے نام

سالہا سال یہ بے آسرا جکڑے ہوئے ہاتھ رات کے

فکر دلداریِ گلزار کروں یا نہ کروں
فیض احمد فیض

فکر دلداریِ گلزار کروں یا نہ کروں

فکر دلداریِ گلزار کروں یا نہ کروں ذکرِ مرغانِ گرفتار

زنداں کی ایک صبح
فیض احمد فیض

زنداں کی ایک صبح

رات باقی تھی ابھی جب سرِ بالیں آ کر چاند

شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں
فیض احمد فیض

شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں

شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں موتی ہو کہ شیشہ، جام

دو عشق – فیض احمد فیض
فیض احمد فیض

دو عشق – فیض احمد فیض

تازہ ہیں ابھی یاد میں اے ساقیٔ گلفام وہ عکس

دعا فیض احمد فیض
فیض احمد فیض

دعا فیض احمد فیض

آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی ہم جنہیں رسم دعا یاد

صبح آزادی
فیض احمد فیض

صبح آزادی

صبح آزادی فیض احمد فیض نے مملکت پاکستان کی ایک

رقیب سے – فیض احمد فیض
فیض احمد فیض

رقیب سے – فیض احمد فیض

کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے جس

ہم دیکھیں گے
فیض احمد فیض شعر کدہ

ہم دیکھیں گے

 جنرل ضیا الحق حکومت میں 1985 میں ایک فرمان کے

تنہائی فیض احمد فیض
فیض احمد فیض

تنہائی فیض احمد فیض

پھر کوئی آیا دل زار نہیں کوئی نہیں راہرو ہوگا

ترانہ
فیض احمد فیض

ترانہ

فیض احمد فیض کی شاعری حسینۂ خیال سے – فیض

گیت – فیض احمد فیض
فیض احمد فیض

گیت – فیض احمد فیض

چلو پھر سے مسکرائیں چلو پھر سے دل جلائیں

زنداں کی ایک شام
فیض احمد فیض

زنداں کی ایک شام

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر

Related post