تمہارے ہجر سے جس رات مُنحرِف ہوا تھا

تمہارے ہجر سے جس رات مُنحرِف ہوا تھا

تمہارے ہجر سے جس رات مُنحرِف ہوا تھا

میں اپنے آپ پہ اُس رات مُنکشِف ہوا تھا

 

ظہور ہوتے ہوۓ حرف کی طرح وه دِیا

حریمِ شامِ اذیت میں مُعتکِف ہوا تھا

 

سماعتوں سے گُریزاں،بصارتوں سے اُدھر

میں اپنی ذات سے نکلا تو مُختلِف ہوا تھا

 

چراغ ! تیری حمایت میں مر گیا، تو خُدا

مری جنونی محبت کا مُعترِف ہوا تھا

 

حصار باندھے ہوۓ لوگ وجد میں آۓ

مری زبان سے جاری ابھی الِف ہوا

مزیدپڑھیں

 

Naveed

I am an ordinary man.

Related post