درختوں سے جدا ہوتے ہوئے پتے اگر بولیں – خالد شریف
درختوں سے جدا ہوتے ہوئے پتے اگر بولیں
درختوں سے جدا ہوتے ہوئے پتے اگر بولیں
تو جانے کتنے بھولے بسرے افسانوں کے در کھولیں
اکٹھے بیٹھ کر باتیں نہ پھر شاید میسر ہوں
چلو ان آخری لمحوں میں جی بھر کر ہنسیں بولیں
ہوا میں بس گئی ہے پھر کسی کے جسم کی خوشبو
خیالوں کے پرندے پھر کہیں اڑنے کو پر تولیں

Trending
جہاں تھے متفق سب اپنے بیگانے ڈبونے کو
اسی ساحل پہ آج اپنی انا کی سیپیاں رولیں
بھنور نے جن کو لا پھینکا تھا اس بے رحم ساحل پر
ہوائیں آج پھر ان کشتیوں کے بادباں کھولیں
نہ کوئی روکنے والا نہ کوئی ٹوکنے والا
اکیلے آئنے کے سامنے ہنس لیں کبھی رولیں
مزید پڑھیں