چاند نکلا ہے سر قریہ ظلمت دیکھو
- منیر نیازی
منیر نیازی
- 284
چاند نکلا ہے سر قریہ ظلمت دیکھو
ہو گئی کیسی سیہ خانوں کی رنگت دیکھو
سامنے جو ہے اسے آنکھ کا دھوکا سمجھو
ان دیاروں کو سدا خواب کی صورت دیکھو
سیر ہے جیسے کوئی، ایسے جہاں سے گزرو
دور تک پھیلا ہے اک عرصۂ فرقت دیکھو
زر کی پرچھائیں جو پڑتی ہے چمک اٹھتا ہے
آدم خاک کی بے ہوشی میں حالت دیکھو
خوف دیتا ہے یہاں ابر میں تنہا ہونا
شہر در بند میں دیواروں کی کثرت دیکھو
سایہ ہے ان پہ بہت بھولی ہوئی یادوں کا
شام آئی ہے پری زادوں میں وحشت دیکھو
داغ ہے اس کے نہ ہونے سے دلوں میں اب تک
اڑ گیا مثل صبا گل کی حقیقت دیکھو
جنگلوں میں کوئی پیچھے سے بلائے تو منیر
مڑ کے رستے میں کبھی اس کی طرف مت دیکھو
Tags: اردو شاعری