امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت

امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت

 

امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت
رنج کھینچے ہم نے اپنی لا مکانی میں بہت

وہ نہیں اس سا تو ہے خواب بہار جاوداں
اصل کی خوشبو اڑی ہے اس کے ثانی میں بہت

رات دن کے آنے جانے میں یہ سونا جاگنا
فکر والوں کو پتے ہیں اس نشانی میں بہت

کوئلیں کوکیں بہت دیوار گلشن کی طرف
چاند دمکا حوض کے شفاف پانی میں بہت

اس کو کیا یادیں تھیں کیا اور کس جگہ پر رہ گئیں
تیز ہے دریائے دل اپنی روانی میں بہت

آج اس محفل میں تجھ کو بولتے دیکھا منیرؔ
تو کہ جو مشہور تھا یوں بے زبانی میں بہت

منیر نیازی

admin

http://fruit-chat.com

میری موج میری سوچ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *