پی لی تو کچھ پتہ نہ چلا وہ سرور تھا – منیر نیازی
- منیر نیازی
منیر نیازی
- 314
پی لی تو کچھ پتہ نہ چلا وہ سرور تھا
پی لی تو کچھ پتہ نہ چلا وہ سرور تھا
وہ اس کا سایہ تھا کہ وہی رشک حور تھا
کل میں نے اس کو دیکھا تو دیکھا نہیں گیا
مجھ سے بچھڑ کے وہ بھی بہت غم سے چور تھا
رویا تھا کون کون مجھے کچھ خبر نہیں
میں اس گھڑی وطن سے کئی میل دور تھا
شام فراق آئی تو دل ڈوبنے لگا
ہم کو بھی اپنے آپ پہ کتنا غرور تھا
چہرہ تھا یا صدا تھی کسی بھولی یاد کی
آنکھیں تھیں اس کی یارو کہ دریائے نور تھا
نکلا جو چاند آئی مہک تیز سی منیرؔ
میرے سوا بھی باغ میں کوئی ضرور تھا
مزید پڑھیں