نام لینے پہ محبت کا جو مارے جائیں

نام لینے پہ محبت کا جو مارے جائیں
ایسے کم ظرف زمیں پر نہ اتارے جائیں۔۔۔

کوئی اپنا ہو تو آئے وہ سنبھالے ہم کو

ہم سے یہ جھوٹے سہارے نہ سہارے جائیں۔۔۔

جس نے آنا ہے وہ پہلی ہی صدا پر آئے

ہم نہ مجنوں ہیں نہ پاگل کہ پکارے جائیں۔۔۔

اب نہ انجام میں رسوائی گوارا ہے ہمیں

اس سے بہتر ہے کہ آغاز میں مارے جائیں۔۔۔

مار ڈالے گی مسلسل یہ رفاقت اپنی

چار دن خود کے بنا آؤ گزارے جائیں۔۔۔

نہ منافع کی طلب ہے نہ ہوس دنیا کی

بس حسابوں سے مرے دل کے خسارے جائیں۔۔۔

حق یہی ہے کہ وفا پیشہ یہاں پر ابرک

بے وفاؤں سے کہیں بڑھ کے سنوارے جائیں۔۔۔

اتباف ابرک

شعر کدہ

admin

Related post