رات اماؤس
رات اماؤس
رات اماؤس سہمے تارے گونجتی سانسیں اور اک میں
گزرا ماضی ، چھوٹے رشتے ۔اور تنہا سا اک میں
یاد انگارے، وحشت کلیاں اجڑی گلیاں اور میں
خواب ادھارے ، نیندیں ناری اک بول محبت اور میں
بہتے آنسو رستے جذبے ،جگ ہنسائی اور میں
زدر سورج ، دھوپ حشر کی ٹھٹھری آہیں اور میں
دوست غرضی، ہنستی آنکھییں گور خاموشی اور میں
میں آدم جائیآ ، جنت میری ، دور کی منزل اور میں
سب سمجھیں ٹھوکر، جہل کمایں دھتکار اثاثہ اور میں
دور اک بادل موج اپنی میں ہاتھ بڑھاہے مجھے پکارے اور میں۔۔۔۔۔
مزید پڑھیں