چند مان جو ارمان رہ
چند مان جو ارمان رہ گۓ
چند وعدے جو خام رہ گۓ
بازار یاراں میں جو گۓ بکنے کو
کوئ مول نہ لگا کہ حیران رہ گۓ
تم صاحب حال تھے دل شکستہ سے
کیوں نہ مڑے جو گردش دوراں میں رہ گۓ
کل تک ہم ہی تھےہردم اول الذکر
اب توجیسے آخر کے بھی آخر میں رہ گئے
عروج میں یہ دنیا قدموں میں روند کر
زوال حال میں ناقص امیدوں میں رہ گۓ
نوید تجھ کو اب بھی لہجوں کی سمجھ نہیں
پھر اعتبار کر کے تم راہوں میں رہ گۓ
مزید پڑھیں
بیڑا بنے لا ربا
0
219
برسی
0
253