کیوں آئے ہو
میرا اک دوست ہار گیا تھا ، جب لوگ اے دفنانے آئے مجھے لگا واپس آگیا ہے اور کہتا ہے
کیوں اۓ منہ لٹکائے آنسولایے پھول اٹھائے سارے لوگ
کیوں اۓ منہ لٹکائے آنسولایے پھول اٹھائے سارے لوگ
پتھر مارو جشن مناؤ ، میں ہارا ،جیتے تم سارے لوگ
یہیں تو تھا میں گرتا پڑتا ، ہر چوکھٹ، دروازے پر
وہ طنزیں طعنے نفرت دوری ،نظریں پھیرے سارے لوگ
کبھی میری سنو کبھی مجھ کو مجھ میں دیکھو، پہچانو
کوئی یزید ، فرعوں ، نمرود ، کوفی باقی سارے لوگ
میں چیخا رویا تڑپا بتلایا ، میں تم سے تم مجھ سے ہو
رہو تمہی اب سکھ مانو ، میں چلا رہوتم سارے لوگ
اب ہاتھ اٹھاو آنسو ٹپکاو چاہو مرمر کا تاج بناؤ
خاک اصل ہے ، خاک ٹھکانہ آؤگے تم سارے لوگ
مزید پڑھیں
پیندا نہ تے جیوندا نہ
0
203
جتی بازی ہار کے خوش آں
0
227
رکھ لے مان جو ہویا
0
724
فریبیا – احمد راہی
0
330