اے میرے قائد اچھا ہوا آپ ہم سے روٹّھے
اے میرے قائد اچھا ہوا آپ ہم سے روٹّھے
اس پھول کا بکھر جانا نہ سَہّا جاتا ہے
تیرے کردار کی جھلک جسکو بننا تھا
ہماری ہوس ، نااہلی ا سےبیچ آئی ہے
جس وطن کورہنا تھا ازل تک باقی
اب توبس آخری پھڑک ہوا جاتا ہے
اے میرے قائد یہ وقت برزخ سا ہے
حشر سے پہلے ہی اک حشر اٹھا جاتا ہے
جنکا تھا خواب سجا گئے ارمانوں سے
بے قدروں سے کب المّاس سنبھل پاتاہے
اے میرے قائد یہ نوحہ کیوں سنے کوئی
گھر ، مکینوں کے ہاتھوں ہی لٹا جاتا ہے
اب تو گویا ہم عہد فرعوناں میں ہیں
اک سوال کا پوچھنا بھی نہ سہاجاتا ہے
شبکو اب روحیں روتی ،نوحے گاتی ہیں
وہ بٹوارہ،سرخ چناب کیوں کیا رنگ لاتا ہے
اک عالم تیرا عزم نہ ہلا پایا تھا کبھی
اغیار کی نظر سےسالار دبک جاتا ہے
غیرت و ہئیت میراث اجداد کی تھی
اج ہرسرجواٹھے پل بھر میں کٹا جاتا ہے
سمجھاہوں کہ موت حیات سے بڑھ کر ہے
روزجی اٹھنا ،مرنے کو کیوں آ تا ہے
اے میرے قائد اچھا ہوا آپ ہم سے روٹھے
نوید آ زادی کا طلوع ، غروب ہوا جاتا ہے ۔
نویداسلم