اب کس سے کہیں اورکون سنے- نوشی گیلانی
- نوشی گیلانی
نوشی گیلانی
- 1
- 552
اب کس سے کہیں اورکون سنے جوحال تمہارے بعدہوا
اس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اک خواب بہت برباد ہوا
یہ ہجر ہوا بھی دشمن ہے اس نام کے سارے رنگوں کی
وہ نام جومیرے ہونٹوں پرخوشبو کی طرح آبادہوا
اس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا
وہ اپنے گاؤں کی گلیاں تھیں دل جن میں ناچتا گاتا تھا
اب اس سے فرق نہیں پڑتا ناشاد ہوا یا شاد ہوا
بے نام ستائش رہتی تھی ان گہری سانولی آنکھوں میں
ایسا تو کبھی سوچا بھی نہ تھا دل اب جتنا بیداد ہوا