اب کس سے کہیں اورکون سنے- نوشی گیلانی

اب کس سے کہیں اورکون سنے جوحال تمہارے بعدہوا 

اس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اک خواب بہت برباد ہوا 

 

یہ ہجر ہوا بھی دشمن ہے اس نام کے سارے رنگوں کی 

وہ نام جومیرے ہونٹوں پرخوشبو کی طرح آبادہوا 

 

اس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے 

اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا

 

وہ اپنے گاؤں کی گلیاں تھیں دل جن میں ناچتا گاتا تھا 

اب اس سے فرق نہیں پڑتا ناشاد ہوا یا شاد ہوا

 

بے نام ستائش رہتی تھی ان گہری سانولی آنکھوں میں 

ایسا تو کبھی سوچا بھی نہ تھا دل اب جتنا بیداد ہوا

نوشی گیلانی

Avatar of نوشی گیلانی

نوشی گیلانی

Related post