مقدر میں راستہ ہی نہیں–نوشی گیلانی
- نوشی گیلانی
نوشی گیلانی
- 3
- 930
میری آنکھوں کو سوجھتا ہی نہیں
یا مقدر میں راستہ ہی نہیں
وہ بھرے شیر میں کسی سے بھی
میرے بارے میہں پوچھتا بھی نہیں
پھر وہی شام ہے وہی ہم ہیں
ہان مگر دل میں حو صلہ ہی نہیں
ہم چلے اس کی بزم سے اتھ کر
اور وہ ہے کہ روکتا ہی نہیں
دل جو اک دوست تھا وہ بھی
چپ کا پھتر کہ بولتا ہی نہیں