رخصت ہوا تو  آنکھ ملا کر نہیں گیا….پروین شکر

رخصت ہوا تو  آنکھ ملا کر نہیں گیا

رخصت ہوا تو  آنکھ ملا کر نہیں گیا…

وہ کیوں گیا ہے یہ بھی بتا کر نہیں گیا……

وہ یوں گیا کہ  باد صبا یاد آ گئی….

احساس تک بھی ہم کو دلا کر نہیں گیا……

یوں لگ رہا ہے جیسے ابھی لوٹ آئے گا….

جاتے ہوئے چراغ  بجھا کر نہیں گیا…..

بس اک لکیر کھینچ گیا درمیان میں….

دیوار راستے میں  بنا کر نہیں گیا……

شاید وہ مل ہی جائے مگر جستجو ہے شرط….

وہ اپنے نقش پا تو  مٹا کر نہیں گیا…..

گھر میں ہے آج تک وہی خوشبو بسی ہوئی….

لگتا ہے یوں کہ جیسےوہ آ کر نہیں گیا…..

تب تک تو پھول جیسی ہی تازہ تھی اس کی یاد…

جب تک وہ پتیوں کو جدا کر نہیں گیا….

رہنے دیا نہ اس نے  کسی کام کا مجھے…

اور خاک میں بھی مجھ کو ملا کر نہیں گیا….

ویسی ہی بے طلب ہے ابھی میری زندگی…

وہ خار و خس میں آگ  لگا کر نہیں گیا…..

یہ گلہ ہی رہا بس اس کی ذات سے….

جاتے ہوئے وہ کوئی گلہ کر نہیں گیا…..۔۔

مزید پڑھیں

admin

http://fruit-chat.com

میری موج میری سوچ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *