بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے-پروین شاکر
- پروین شاکر
پروین شاکر
- 372
بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے
بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے
موسم کے ہاتھ بھیگ کے سفاک ہو گئے
بادل کو کیا خبر ہے کہ بارش کی چاہ میں
کیسے بلند و بالا شجر خاک ہو گئے
جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کریں
بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے
لہرا رہی ہے برف کی چادر ہٹا کے گھاس
سورج کی شہ پہ تنکے بھی بے باک ہو گئے
بستی میں جتنے آب گزیدہ تھے سب کے سب
دریا کے رخ بدلتے ہی تیراک ہو گئے
سورج دماغ لوگ بھی ابلاغ فکر میں
زلف شب فراق کے پیچاک ہو گئے
جب بھی غریب شہر سے کچھ گفتگو ہوئی
لہجے ہوائے شام کے نمناک ہو گئے
مزید پڑھیں