محبت مر نہیں سکتی
ہزاروں دکھ پڑیں سہنا محبت مر نہیں سکتی
ہزاروں دکھ پڑیں سہنا محبت مر نہیں سکتی
ہے تم سے بس یہی کہنا محبت مر نہیں سکتی
جہاں میں جب تلک پنچھی چہکتے اڑتے پھرتے ہیں
ہے جب تک پھول کا کھلنا ، محبت مر نہیں سکتی
پرانے عہد کو جب زندہ کرنے کا خیال آیا
مجھے بس اتنا لکھ دینا ، محبت مر نہیں سکتی
وہ تیرا ہجر کی شب فون رکھنے سے ذرا پہلے
بہت روتے ہوئے کہنا ، محبت مر نہیں سکتی
اگر ہم حسرتوں کی قبر میں ہی دفن ہوجائیں
تو یہ کتبوں پہ لکھ دینا ، محبت مر نہیں سکتی
پرانے رابطوں کو پھر نئے وعدے کی خواہش ہے
ذرا اک بار تو کہنا ، محبت مر نہیں سکتی
مزید پڑھیں