اپنے جیسی ہی کسی شکل میں ڈھالیں گے تمہیں– ابھیشک شکلا

اپنے جیسی ہی کسی شکل میں ڈھالیں گے تمہیں

اپنے جیسی ہی کسی شکل میں ڈھالیں گے تمہیں
ہم بگڑ جائیں گے اتنا، کہ منالیں گے تمہیں


اپنی آنکھوں میں دُھواں کر کے تو مشکل ہوگی
اپنے سینے پہ بہر حال بجھالیں گے تمہیں


مجھ میں پیوست ہو تم یوں کہ زمانے والے
میری مٹی سے میرے بعد نکالیں گے تمہیں


فیصلہ کر ہی لیا ہم نے اگر مِٹنے کا
کاسہ جسم میں تھوڑا سا چھپالیں گے تمہیں


جانے کیا کچھ ہو چھپا تم میں محبت کے سوا
ہم تسلی کے لئے پھر سے کھنگالیں گے تمہیں


یہ زمیں کچھ بھی نہیں اور یہ جہاں کچھ بھی نہیں
ہم اگر چاہیں تو اِک جست میں جالیں گے تمہیں


ٹوٹ سکتا ہے بہت جلد یہ زندانِ بدن
تم ہمیں چھو لو تو ہم یوں بھی چرالیں گے تمہیں


ہم نے سوچا ہے کہ اِس بار جنوں کرتے ہوئے
خود کو اس طرح سے کھو دیں گے، کہ پالیں گے تمہیں


تم سے اک جنگ تو لڑنی ہے سو لڑتے ہوئے ہم
اپنے خِیمے میں کسی روز ملا لیں گے تمہیں


مزید پڑھیں

Naveed

I am an ordinary man.

Related post