منانے آئے ہو دنیا میں جب سے روٹھ گیا -قمرجلالوی
- قمر جلالوی
قمر جلالوی
- 347
منانے آئے ہو دنیا میں جب سے روٹھ گیا
یہ ایسی بات ہے جو درگزر نہیں ہوتی
پھروں گا حشر میں کس کس سے پوچھتا تم کو
وہاں کسی کو کسی کی خبر نہیں ہوتی
کسی غریب کے نالے ہیں آپ کیوں چونکے
حضور شب کو اذان سحر نہیں ہوتی
یہ مانا آپ قسم کھا رہے ہیں وعدوں پر
دل حزیں کو تسلی مگر نہیں ہوتی
تمہیں دعائیں کرو کچھ مریض غم کے لئے
کہ اب کسی کی دعا کارگر نہیں ہوتی
بس آج رات کو تیماردار سو جائیں
مریض اب نہ کہے گا سحر نہیں ہوتی
قمر یہ شام فراق اور اضطراب سحر
ابھی تو چار پہر تک سحر نہیں ہوتی
مزید پڑھیں