کسی کا نام لو بے نام افسانے بہت سے ہیں – قمر جلالوی
- قمر جلالوی
admin
- 524
کسی کا نام لو بے نام افسانے بہت سے ہیں
نہ جانے کس کو تم کہتے ہو دیوانے بہت سے ہیں
جفاؤں کے گلے تم سے خدا جانے بہت سے ہیں
مگر محشر کا دن ہے اپنے بیگانے بہت سے ہیں
بنائے دے رہی ہیں اجنبی ناداریاں مجھ کو
تری محفل میں ورنہ جانے پہچانے بہت سے ہیں
دھری رہ جائے گی پابندیٔ زنداں جو اب چھیڑا
یہ دربانوں کو سمجھا دو کہ دیوانے بہت سے ہیں
بس اب سو جاؤ نیند آنکھوں میں ہے کل پھر سنائیں گے
ذرا سی رہ گئی ہے رات افسانے بہت سے ہیں
تمہیں کس نے بلایا میکشوں سے یہ نہ کہہ ساقی
طبیعت مل گئی ہے ورنہ میخانے بہت سے ہیں
بڑی قربانیوں کے بعد رہنا باغ میں ہوگا
ابھی تو آشیاں بجلی سے جلوانے بہت سے ہیں
لکھی ہے خاک اڑانی ہی اگر اپنے مقدر میں
ترے کوچے پہ کیا موقوف ویرانے بہت سے ہیں
نہ رو اے شمع موجودہ پتنگوں کی مصیبت پر
ابھی محفل سے باہر تیرے پروانے بہت سے ہیں
مرے کہنے سے ہوگی ترک رسم و راہ غیروں سے
بجا ہے آپ نے کہنے مرے مانے بہت سے ہیں
قمرؔ اللہ ساتھ ایمان کے منزل پہ پہنچا دے
حرم کی راہ میں سنتے ہیں بت خانے بہت سے ہیں
مزید پڑھیں