مرا خاموش رہ کر بھی انہیں سب کچھ سنا دینا – قمر جلالوی
- قمر جلالوی
admin
- 489
مرا خاموش رہ کر بھی انہیں سب کچھ سنا دینا
زباں سے کچھ نہ کہنا دیکھ کر آنسو بہا دینا
نشیمن ہو نہ ہو یہ تو فلک کا مشغلہ ٹھہرا
کہ دو تنکے جہاں پر دیکھنا بجلی گرا دینا
میں اس حالت سے پہنچا حشر والے خود پکار اٹھے
کوئی فریاد والا آ رہا ہے راستہ دینا
اجازت ہو تو کہہ دوں قصۂ الفت سر محفل
مجھے کچھ تو فسانہ یاد ہے کچھ تم سنا دینا
میں مجرم ہوں مجھے اقرار ہے جرم محبت کا
مگر پہلے تو خط پر غور کر لو پھر سزا دینا
ہٹا کر رخ سے گیسو صبح کر دینا تو ممکن ہے
مگر سرکار کے بس میں نہیں تارے چھپا دینا
یہ تہذیب چمن بدلی ہے بیرونی ہواؤں نے
گریباں چاک پھولوں پر کلی کا مسکرا دینا
قمرؔ وہ سب سے چھپ کر آ رہے ہیں فاتحہ پڑھنے
کہوں کس سے کہ میری شمع تربت کو بجھا دینا
مزید پڑھیں
Related Posts:
ہٹی زلف ان کے چہرے سے مگر آہستہ آہستہ - قمر جلالوی کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں--قمر جلالوی تم کو ہم خاک نشینوں کا خیال آنے تک - قمر جلالوی بارش میں عہد توڑ کے گر مے کشی ہوئی - قمر جلالوی مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی - قمرجلالوی بلا سے ہو شام کی سیاہی کہیں تو منزل مری ملے گی - قمر جلالوی