بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے -ساغرصدیقی

بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے

 

بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے

تم سے کہیں ملا ہوں مجھے یاد کیجیے

 

منزل نہیں ہوں خضر نہیں راہزن نہیں

منزل کا راستہ ہوں مجھے یاد کیجیے

 

میری نگاہ شوق سے ہر گل ہے دیوتا

میں عشق کا خدا ہوں مجھے یاد کیجیے

 

نغموں کی ابتدا تھی کبھی میرے نام سے

اشکوں کی انتہا ہوں مجھے یاد کیجیے

 

گم صم کھڑی ہیں دونوں جہاں کی حقیقتیں

میں ان سے کہہ رہا ہوں مجھے یاد کیجیے

 

ساغر کسی کے حسن تغافل شعار کی

بہکی ہوئی ادا ہوں مجھے یاد کیجیے

مزیدپڑھیں

admin

http://fruit-chat.com

میری موج میری سوچ

1 Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *