ہر شے ہے پر ملال بڑی تیز دھوپ ہے – ساغرصدیقی
- ساغر صدیقی
ساغر صدیقی
- 301
ہر شے ہے پر ملال بڑی تیز دھوپ ہے
ہر لب پہ ہے سوال بڑی تیز دھوپ ہے
چکرا کے گر نہ جاؤں میں اس تیز دھوپ میں
مجھ کو ذرا سنبھال بڑی تیز دھوپ ہے
دے حکم بادلوں کو خیاباں نشین ہوں
جام و سبو اچھال بڑی تیز دھوپ ہے
ممکن ہے ابر رحمت یزداں برس پڑے
زلفوں کی چھاؤں ڈال بڑی تیز دھوپ ہے
اب شہر آرزو میں وہ رعنائیاں کہاں
ہیں گل کدے نڈھال بڑی تیز دھوپ ہے
سمجھی ہے جس کو سایۂ امید عقل خام
ساغر کا ہے خیال بڑی تیز دھوپ ہے
مزیدپڑھیں