ایک نغمہ اک تارا ایک غنچہ ایک جام – ساغر صدیقی

ایک نغمہ اک تارا ایک غنچہ ایک جام

ایک نغمہ اک تارا ایک غنچہ ایک جام

اے غم دوراں غم دوراں تجھے میرا سلام

 

زلف آوارہ گریباں چاک گھبرائی نظر

ان دنوں یہ ہے جہاں میں زندگانی کا نظام

 

چند تارے ٹوٹ کر دامن میں میرے آ گرے

میں نے پوچھا تھا ستاروں سے ترے غم کا مقام

 

کہہ رہے ہیں چند بچھڑے رہرووں کے نقش پا

ہم کریں گے انقلاب جستجو کا اہتمام

 

پڑ گئیں پیراہن صبح چمن پر سلوٹیں

یاد آ کر رہ گئی ہے بے خودی کی ایک شام

 

تیری عصمت ہو کہ ہو میرے ہنر کی چاندنی

وقت کے بازار میں ہر چیز کے لگتے ہیں دام

 

ہم بنائیں گے یہاں ساغر نئی تصویر شوق

ہم تخیل کے مجدد ہم تصور کے امام

 

مزید پڑھیں

admin

http://fruit-chat.com

میری موج میری سوچ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *