ایک نغمہ اک تارا ایک غنچہ ایک جام – ساغر صدیقی
- ساغر صدیقی
ساغر صدیقی
- 277
ایک نغمہ اک تارا ایک غنچہ ایک جام
اے غم دوراں غم دوراں تجھے میرا سلام
زلف آوارہ گریباں چاک گھبرائی نظر
ان دنوں یہ ہے جہاں میں زندگانی کا نظام
چند تارے ٹوٹ کر دامن میں میرے آ گرے
میں نے پوچھا تھا ستاروں سے ترے غم کا مقام
کہہ رہے ہیں چند بچھڑے رہرووں کے نقش پا
ہم کریں گے انقلاب جستجو کا اہتمام
پڑ گئیں پیراہن صبح چمن پر سلوٹیں
یاد آ کر رہ گئی ہے بے خودی کی ایک شام
تیری عصمت ہو کہ ہو میرے ہنر کی چاندنی
وقت کے بازار میں ہر چیز کے لگتے ہیں دام
ہم بنائیں گے یہاں ساغر نئی تصویر شوق
ہم تخیل کے مجدد ہم تصور کے امام
مزید پڑھیں