کلیوں کی مہک ہوتا تاروں کی ضیا ہوتا – ساغرصدیقی

کلیوں کی مہک ہوتا تاروں کی ضیا ہوتا

کلیوں کی مہک ہوتا تاروں کی ضیا ہوتا

میں بھی ترے گلشن میں پھولوں کا خدا ہوتا

 

ہر چیز زمانے کی آئینۂ دل ہوتی

خاموش محبت کا اتنا تو صلہ ہوتا

 

تم حال پریشاں کی پرسش کے لیے آتے

صحرائے تمنا میں میلہ سا لگا ہوتا

 

ہر گام پہ کام آتے زلفوں کے تری سائے

یہ قافلۂ ہستی بے راہنما ہوتا

 

احساس کی ڈالی پر اک پھول مہکتا ہے

زلفوں کے لیے تم نے اک روز چنا ہوتا

مزید پڑھیں

admin

http://fruit-chat.com

میری موج میری سوچ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *