نظر نظر بیقرار سی ہے نفس نفس میں شرار سا ہے – ساغرصدیقی
- ساغر صدیقی
ساغر صدیقی
- 292
نظر نظر بیقرار سی ہے نفس نفس میں شرار سا ہے
میں جانتا ہوں کہ تم نہ آؤ گے پھر بھی کچھ انتظار سا ہے
مرے عزیزو مرے رفیقو چلو کوئی داستان چھیڑو
غم زمانہ کی بات چھوڑو یہ غم تو اب سازگار سا ہے
وہی فسردہ سا رنگ محفل وہی ترا ایک عام جلوہ
مری نگاہوں میں بار سا تھا مری نگاہوں میں بار سا ہے
کبھی تو آؤ کبھی تو بیٹھو کبھی تو دیکھو کبھی تو پوچھو
تمہاری بستی میں ہم فقیروں کا حال کیوں سوگوار سا ہے
چلو کہ جشن بہار دیکھیں چلو کہ ظرف بہار جانچیں
چمن چمن روشنی ہوئی ہے کلی کلی پہ نکھار سا ہے
یہ زلف بردوش کون آیا یہ کس کی آہٹ سے گل کھلے ہیں
مہک رہی ہے فضائے ہستی تمام عالم بہار سا ہے
مزیدپڑھیں