ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں– ساغر صدیقی ساغر صدیقی November 20, 2022 8 156 1 minute read ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں میرے نغمات کو انداز نوا یاد نہیں میں نے پلکوں سے در یار پہ دستک دی ہے میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں میں نے جن کے لیے راہوں میں بچھایا تھا لہو ہم سے کہتے ہیں وہی عہد وفا یاد نہیں کیسے بھر آئیں سر شام کسی کی آنکھیں کیسے تھرائی چراغوں کی ضیا یاد نہیں صرف دھندلائے ستاروں کی چمک دیکھی ہے کب ہوا کون ہوا کس سے خفا یاد نہیں زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں لوگ کہتے ہیں کہ ساغرؔ کو خدا یاد نہیںTrendingرجیم چینج آف پاکستان Related
8 Comments
[…] ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں– ساغر صدیقی […]
[…] ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں– ساغر صدیقی […]
[…] ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں– ساغر صدیقی […]
[…] ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں– ساغر صدیقی […]
[…] ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں– ساغر صدیقی […]
[…] ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں– ساغر صدیقی […]
[…] ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں– ساغر صدیقی […]
[…] ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں– ساغر صدیقی […]