ساقی کی اک نگاہ کے افسانے بن گئے – ساغر صدیقی
- ساغر صدیقی
ساغر صدیقی
- 335
ساقی کی اک نگاہ کے افسانے بن گئے
کچھ پھول ٹوٹ کر مرے پیمانے بن گئے
کاٹی جہاں تصور جاناں میں ایک شب
کہتے ہیں لوگ اس جگہ بت خانے بن گئے
جن پر نہ سائے زلف غزالاں کے پڑ سکے
احساس کی نگاہ میں ویرانے بن گئے
جو پی سکے نہ سرخ لبوں کی تجلیاں
دنیا کے تجربات سے انجانے بن گئے
ساغرؔ وہی مقام ہے اک منزل فراز
اپنے بھی جس مقام پہ بیگانے بن گئے
Tags: اردو شاعری