تاروں سے میرا جام بھرو میں نشے میں ہوں – ساغرصدیقی
- ساغر صدیقی
ساغر صدیقی
- 363
تاروں سے میرا جام بھرو میں نشے میں ہوں
اے ساکنان خلد سنو میں نشے میں ہوں
کچھ پھول کھل رہے ہیں سر شاخ مے کدہ
تم ہی ذرا یہ پھول چنو میں نشے میں ہوں
ٹھہرو ابھی تو صبح کا مارا ہے ضو فشاں
دیکھو مجھے فریب نہ دو میں نشے میں ہوں
نشہ تو موت ہے غم ہستی کی دھوپ میں
بکھرا کے زلف ساتھ چلو میں نشے میں ہوں
میلہ یوں ہی رہے یہ سر رہ گزار زیست
اب جام سامنے ہی رکھو میں نشے میں ہوں
پائل چھنک رہی ہے نگار خیال کی
کچھ اہتمام رقص کرو میں نشے میں ہوں
میں ڈگمگا رہا ہوں بیابان ہوش میں
میرے ابھی قریب رہو میں نشے میں ہوں
ہے صرف اک تبسم رنگیں بہت مجھے
ساغر بہ دوش لالہ رخو میں نشے میں ہوں
مزید پڑھیں