وقت کے رنگیں گلدستے کو یاد آئے گا ٹھنڈا ہاتھ – ساغرصدیقی
- ساغر صدیقی
ساغر صدیقی
- 292
وقت کے رنگیں گلدستے کو یاد آئے گا ٹھنڈا ہاتھ
جب بکھریں گے وہ گیسو تو مر جائے گا ٹھنڈا ہاتھ
بھیگی پلکیں سوچ کی الجھن دامن تھامے پوچھ رہی ہیں
کب تک تار گریباں یارو سلجھائے گا ٹھنڈا ہاتھ
ساز تغزل چھیڑنے والو اے افسانے لکھنے والو
آج لکیروں کی تفسیریں دہرائے گا ٹھنڈا ہاتھ
گرم لہو کی بوندیں بوئیں تنہائی کی مٹی ڈالیں
پت جھڑ آئے ان شاخوں پر اگ آئے گا ٹھنڈا ہاتھ
پتھر پتھر جوت جلے گی ساحل ساحل شعلے ہوں گے
بھیگی بھیگی سرد ہوا میں شرمائے گا ٹھنڈا ہاتھ
باغ کے مالی میرے غنچے غیروں نے پامال کئے
پھر بھی تیری پھلواری کو مہکائے گا ٹھنڈا ہاتھ
Tags: اردو شاعری