اداسی کو صِلہ
میری برسوں کی اداسی کو صِلہ کُچھ تو ملے
اُس سے کہہ دو وہ میرا قرض چُکانے آئے
وہ میرے کانپتے ہونٹوں کی صدائیں سُن لے
یا میرے ضبط کو اِظہار کا لہجہ دیدے
یا مُجھے توڑ دے اِک گہری نظر سے چُھو کر
یا مُجھے چُوم کے تخلیق کو سانچہ دیدے
میری تخلیق اُٹھا جائے خُدا کی ماننّد
اور مِٹ جاوؑں تو پِھر مُجھ کو بنانے آئے
خواب پلکوں کی ہتھیلی پہ چُنے رہتے ہیں
کون جانے وہ میرے خواب چُرانے آئے
خلیل الرحمٰن قمر
یا رب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
یا رب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
- admin
- March 20, 2023
- 14
چلو اب لوٹ آو تم۔۔
چلو اب لوٹ آو تم۔۔
- admin
- February 22, 2023
- 70
وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا
وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا
- admin
- February 18, 2023
- 110
ہنسی چھپا بھی گیا اور نظر ملا بھی گیا
ہنسی چھپا بھی گیا اور نظر ملا بھی گیا
- admin
- February 18, 2023
- 78
امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت
امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت
- admin
- February 18, 2023
- 89
نیل فلک کے اسم میں نقش اسیر کے سبب
نیل فلک کے اسم میں نقش اسیر کے سبب
- admin
- February 18, 2023
- 71
ہے اس گل رنگ کا دیوار ہونا
ہے اس گل رنگ کا دیوار ہونا
- admin
- February 18, 2023
- 77
سحر کے خواب کا مجھ پر اثر کچھ دیر رہنے دو
سحر کے خواب کا مجھ پر اثر کچھ دیر رہنے دو
- admin
- February 18, 2023
- 93
چاند نکلا ہے سر قریہ ظلمت دیکھو
چاند نکلا ہے سر قریہ ظلمت دیکھو
- admin
- February 18, 2023
- 60
اشک رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو
اشک رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو
- admin
- February 18, 2023
- 64
Related
Tags: urdu poetry