نام لینے پہ محبت کا جو مارے جائیں ایسے کم ظرف زمیں پر نہ اتارے جائیں۔۔۔ کوئی اپنا ہو تو آئے وہ سنبھالے ہم کو ہم سے یہ جھوٹے سہارے نہ سہارے جائیں۔۔۔ جس نے آنا ہے وہ پہلی ہی صدا پر آئے ہم نہ مجنوں ہیں نہ پاگل کہ پکارے جائیں۔۔۔ اب نہ انجام […]Read More
Tags :گل چیدہ
بہترین شاعری اک اک لفظ لاجواب اور سوچوں کا حصہ بن جانے والا ۔شعر کدہ شاندار جز
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا اگر اور جیتے رہتے، یہی انتظار ہوتا تِرے وعدے پر جِئے ہم، تو یہ جان، جُھوٹ جانا کہ خوشی سے مرنہ جاتے، اگراعتبار ہوتا تِری نازُکی سے جانا کہ بندھا تھا عہدِ بُودا کبھی تو نہ توڑ سکتا، اگراستوار ہوتا کوئی میرے دل سے پوچھے ترے […]Read More
اک سمت ہے ذات اپنی، اک سمت زمانہ ہے اُس کو بھی بچانا ہے، خود کو بھی بچانا ہے ہم سے نہ کوئی اُلجھے، ہم لوگ ہیں دیوانے آندھی سے ہمیں ضد ہے، اک دیپ جلانا ہے ہم دونوں کو بانٹا ہے، دریا کے کناروں نے اس سمت بھی رہنا ہے، اُس سمت […]Read More
دل دھڑکنے کا سبب یاد آیاوہ تری یاد تھی اب یاد آیا آج مشکل تھا سنبھلنا اے دوستتو مصیبت میں عجب یاد آیا دن گزارا تھا بڑی مشکل سےپھر ترا وعدۂ شب یاد آیا تیرا بھولا ہوا پیمان وفامر رہیں گے اگر اب یاد آیا پھر کئی لوگ نظر سے گزرےپھر کوئی شہر طرب یاد […]Read More
ہر چند کوئی خواب مکمل نہیں ہوا میں اسکے باوجود بھی پاگل نہیں ہوا جاری ہے حادثوں کا سفر اسطرح کہ بس اک حادثہ جو آج ہوا کل نہیں ہوا اک عمر کی طویل مسافت کے باوجود میں چل رہا ہوں میرا بدن شل نہیں ہوا بچھڑے ہوئے تو اک زمانہ ہوا […]Read More
تجھے عشق ہو خدا کرےتجھے کوئی اس سے جدا کرے تیرے ہونٹ ہنسنا بھول جائیںتیری آنکھ پر نم رہا کرے تو جسے بھی دیکھ کے رک پڑےوہ نظر جھکا کر چلا کرے تو اسی کی بات سنا کرےتو اسی کی بات کیا کرے تجھے دوستی بھی نہ آئے راستو تنہا تنہا رہا کرے تجھے ہجر […]Read More
سکوت لہجہ ، اَدھوری آنکھیں ، جَمود سوچِیں تِیرا تَصور اَلفاظ بِکھرے ، مِزاج مَدھم ، ناراض مَوجِیں تِیرا تَصور عَذاب لَمحے ، خِراج آھیں ، بَرات خوشیاں ، جِہات بَرہم تَمنا رُخصَت ، دَفن اُمیدیں ، بـے رَنگ سوچِیں تِیرا تَصّور جوان رَنجِش و دَرد تازہ ، ادھار سانسِیں ، جھلستا آنگن وِیران دَامن […]Read More
وہ کوئی اور نہ تھا، چند خشک پتے تھے شجر سے ٹوٹ کے جو فصل گل پہ روئے تھے ابھی ابھی تمہیں سوچا تو کچھ نہ یاد آیا ابھی ابھی تو ہم ایک دوسرے سے بچھڑے تھے تمہارے بعد چمن پر جب ایک نظر ڈالی کلی کلی میں خزاں کے چراغ جلتے تھے تمام عمر […]Read More
نہ سیو ہونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ہم کو مصلحت کا یہ تقاضا ہے بھلا دو ہم کو جرم سقراط سے ہٹ کر نہ سزا دو ہم کو زہر رکھا ہے تو یہ آب بقا دو ہم کو ہم حقیقت ہیں تو تسلیم نہ کرنے کا سبب ہاں اگر حرف غلط ہیں تو مٹا […]Read More
یا رب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتاجو ہاتھ جگر پر ہے وہ دست دعا ہوتا اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفتیا غم نہ دیا ہوتا یا دل نہ دیا ہوتا ناکام تمنا دل اس سوچ میں رہتا ہےیوں ہوتا تو کیا ہوتا یوں ہوتا تو کیا ہوتا امید […]Read More