Tags :اردو شاعری

شعر کدہ

نام لینے پہ محبت کا جو مارے جائیں

نام لینے پہ محبت کا جو مارے جائیں ایسے کم ظرف زمیں پر نہ اتارے جائیں۔۔۔ کوئی اپنا ہو تو آئے وہ سنبھالے ہم کو ہم سے یہ جھوٹے سہارے نہ سہارے جائیں۔۔۔ جس نے آنا ہے وہ پہلی ہی صدا پر آئے ہم نہ مجنوں ہیں نہ پاگل کہ پکارے جائیں۔۔۔ اب نہ انجام […]Read More

شعر کدہ

رنجش ہی سہی، دل ہی دُکھانے کے لیئے آ-احمدفراز

رنجش ہی سہی، دل ہی دُکھانے کے لیئے آآ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ کچھ تو میرے پندارِ محبت کا بھرم رکھتُو بھی تو کبھی مُجھ کو منانے کے لیے آ پہلے سے مراسم نہ سہی، پھر بھی کبھی تورسم و رہِ دنیا ہی نِبھانے کے لیے آ کس کس کو […]Read More

شعر کدہ

اک سمت ہے ذات اپنی، اک سمت زمانہ ہے

اک سمت ہے ذات اپنی، اک سمت زمانہ ہے اُس کو بھی بچانا ہے، خود کو بھی بچانا ہے   ہم سے نہ کوئی اُلجھے، ہم لوگ ہیں دیوانے آندھی سے ہمیں ضد ہے، اک دیپ جلانا ہے   ہم دونوں کو بانٹا ہے، دریا کے کناروں نے اس سمت بھی رہنا ہے، اُس سمت […]Read More

شعر کدہ

دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا

دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا وہ تری یاد تھی اب یاد آیا آج مشکل تھا سنبھلنا اے دوست تو مصیبت میں عجب یاد آیا دن گزارا تھا بڑی مشکل سے پھر ترا وعدۂ شب یاد آیا تیرا بھولا ہوا پیمان وفا مر رہیں گے اگر اب یاد آیا پھر کئی لوگ نظر سے گزرے […]Read More

شعر کدہ

ہر چند کوئی خواب مکمل نہیں ہوا

ہر چند کوئی خواب مکمل نہیں ہوا میں اسکے باوجود بھی پاگل نہیں ہوا جاری ہے حادثوں کا سفر اسطرح کہ بس اک حادثہ جو آج ہوا کل نہیں ہوا اک عمر کی طویل مسافت کے باوجود میں چل رہا ہوں میرا بدن شل نہیں ہوا بچھڑے ہوئے تو اک زمانہ ہوا مگر وہ شخص […]Read More

شعر کدہ

تجھے عشق ہو خدا کرے

تجھے عشق ہو خدا کرےتجھے کوئی اس سے جدا کرے تیرے ہونٹ ہنسنا بھول جائیںتیری آنکھ پر نم رہا کرے تو جسے بھی دیکھ کے رک پڑےوہ نظر جھکا کر چلا کرے تو اسی کی بات سنا کرےتو اسی کی بات کیا کرے تجھے دوستی بھی نہ آئے راستو تنہا تنہا رہا کرے تجھے ہجر […]Read More

حبیب جالب

جمہوریت

دس کروڑ انسانو! زندگی سے بیگانو! صرف چند لوگوں نے حق تمہارا چھینا ہے خاک ایسے جینے پر یہ بھی کوئی جینا ہے بے شعور بھی تم کو بے شعور کہتے ہیں سوچتا ہوں یہ ناداں کس ہوا میں رہتے ہیں اور یہ قصیدہ گو فکر ہے یہی جن کو ہاتھ میں علم لے کر […]Read More

فیض احمد فیض

زنداں کی ایک صبح

رات باقی تھی ابھی جب سرِ بالیں آ کر چاند نے مجھ سے کہا۔’’جاگ سحر آئی ہے جاگ اس شب جو مئے خواب ترا حصہ تھی جام کے لب سے تہِ جام اتر آئی ہے’’ عکسِ جاناں کو وداع کر کے اُٹھی میری نظر شب کے ٹھہرے ہوئے پانی کی سیہ چادر پر جا بجا […]Read More