وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا ہنسی چھپا بھی گیا اور نظر ملا بھی گیا امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت نیل فلک کے اسم میں نقش اسیر کے سبب ہے اس گل رنگ کا دیوار ہونا سحر کے خواب کا مجھ پر اثر کچھ دیر رہنے دو چاند نکلا ہے سر قریہ ظلمت دیکھو اشک رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو اک تیز تیر تھا کہ لگا اور نکل گیا – منیر نیازی بس ایک ماہ جنوں خیز کی ضیا کے سوا – منیر نیازی اک عالم ہجراں ہی اب ہم کو پسند آیا – منیر نیازی اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا – منیر نیازی اپنی ہی تیغ ادا سے آپ گھائل ہو گیا – منیر نیازی اپنا تو یہ کام ہے بھائی دل کا خون بہاتے رہنا ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں – منیر نیازی رنج فراق یار میں رسوا نہیں ہوا – منیر نیازی پی لی تو کچھ پتہ نہ چلا وہ سرور تھا – منیر نیازی تھی جس کی جستجو وہ حقیقت نہیں ملی – منیر نیازی ہیں رواں اس راہ پر جس کی کوئی منزل نہ ہو – منیر نیازی جو مجھے بھلا دیں گے میں انہیں بھلا دوں گا – منیر نیازی خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے – منیر نیازی بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا – منیر نیازی کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے – منیر نیازی اتنے خاموش بھی رہا نہ کرو – منیر نیازی کوئی داغ ہے مرے نام پر – منیر نیازی آ گئی یاد شام ڈھلتے ہی – منیر نیازی اس سمت مجھ کو یار نے جانے نہیں دیا – منیر نیازی ہے شکل تیری گلاب جیسی – منیر نیازی یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں – منیر نیازی زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا – منیر نیازی بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کر لیا – منیر نیازی` اور ہیں کتنی منزلیں باقی – منیر نیازی ان سے نین ملا کے دیکھو – منیر نیازی غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں – منیر نیازی کوئی حد نہیں ہے کمال کی – منیر نیازی آئنہ اب جدا نہیں کرتا – منیر نیازی