رنجش ہی سہی، دل ہی دُکھانے کے لیئے آآ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ کچھ تو میرے پندارِ محبت کا بھرم رکھتُو بھی تو کبھی مُجھ کو منانے کے لیے آ پہلے سے مراسم نہ سہی، پھر بھی کبھی تورسم و رہِ دنیا ہی نِبھانے کے لیے آ کس کس کو […]Read More
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کی سو ہم بھی اس کی گلی سے […]Read More
جو حرفِ حق تھا وہی جا بجا کہا، سو کہابلا سے شہر میں میرا لہو بہا، سو بہا ہمی کو اہلِ جہاں سے تھا اختلاف، سو ہےہمی نے اہلِ جہاں کا ستم سہا، سو سہا جسے جسے نہیں چاہا، اُسے اُسے چاہاجہاں جہاں بھی مِرا دل نہیں رہا، سو رہا نہ دوسروں سے ندامت نہ […]Read More